بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا عالم برزخ میں مردے کو اپنے رشتہ دار کی موت کی خبر ہوتی ہے؟


سوال

 عالمِ  برزخ میں مردے کو اپنے کسی قریبی کی موت کی خبر ملتی ہے کیا؟

جواب

حضرت  ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:  جب مؤمن کی روح قبض کی جاتی ہے تو اللہ  کے مرحوم بندے اس طرح آگے بڑھ کر اس سے  ملتے ہیں جیسے دنیا میں کسی خوش خبری لانے والے سے ملا کرتے ہیں، پھر (ان  میں سے بعض) کہتے ہیں کہ ذرا اس کو مہلت دو کہ دم لے لے؛ کیوں کہ (دنیا میں ) یہ بڑے کرب میں تھا ،  اس کے بعد  اس سے پوچھنا شروع کرتے ہیں کہ فلاں  شخص کا کیا حال ہے؟ اور فلاں عورت کا کیا حال ہے کہ کیا اس نے نکاح کر لیا ہے؟ پھر اگر  کسی ایسے شخص کا حال پوچھ لیں  جو اس شخص سے پہلے مر چکا ہے اور اس نے کہہ دیا کہ وہ تو مجھ سے پہلے مر چکا ہے تو  "انا للہ"  پڑھ کر کہتے ہیں کہ بس اس کو اس کے ٹھکانے یعنی دوزخ کی طرف لے جایا گیا، اور   وہ جانے کی بری جگہ ہے اور رہنے کی بھی بری جگہ ہے، اور ارشاد فرمایا  کہ تمہارے اعمال تمہارے رشتہ دار اور خاندان والوں کے سامنے  پیش کیے جاتے ہیں، جو کہ آخرت میں  ہیں،  اگر عمل نیک ہوا تو خوش   ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اے اللہ یہ آپ کا فضل اور رحمت ہے ، اپنی یہ نعمت اس پر پوری کیجیے اور اسی پر اس کو موت دیجیے اور ان پر گناہ گار کا عمل بھی پیش ہوتا ہے  تو وہ کہتے ہیں کہ اے اللہ اس کے دل میں نیکی ڈال جو تیری رضا اور قرب کا سبب ہو جائے۔

اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ  عالمِ برزخ میں  نیک مسلمان مرحومین کو اپنے رشتہ داروں کے انتقال کی نہ صرف یہ کہ خبر ملتی ہے، بلکہ ان سے ملاقات بھی ہوتی ہے۔

شرح الصدور بشرح حال الموتى والقبور (ص: 96):

"باب ملاقاة الأرواح للميت إذا خرجت روحه وإجتماعهم به وسؤالهم له

1 - أخرج إبن أبي الدنيا والطبراني في الأوسط عن أبي أيوب الأنصاري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن نفس المؤمن إذا قبضت تلقاها أهل الرحمة من عباد الله كما يلقون البشير من أهل الدنيا فيقولون: انظروا صاحبكم يستريح فإنه كان في كرب شديد ثم يسألونه ما فعل فلان وفلانة هل تزوجت فإذا سألوه عن الرجل الذي قد مات قبله فيقول قد مات ذلك قبلي فيقولون إنا لله وإنا إليه راجعون ذهب به إلى أمه الهاوية فبئست الأم وبئست المربية وقال إن أعمالكم ترد على أقاربكم وعشائركم من أهل الآخرة فإن كان خيرا فرحوا واستبشروا وقالوا: اللهم هذا فضلك ورحمتك فأتم نعمتك عليه وأمته عليها ويعرض عليهم عمل المسيء فيقولون: اللهم ألهمه عملا صالحا ترضى به وتقربه إليك."

شرح الصدور بشرح حال الموتى والقبور (ص: 98):

"وأخرج إبن أبي الدنيا عن صالح المري قال: بلغني أن الأرواح تتلاقى عند الموت فتقول أرواح الموتى للروح التي تخرج إليهم: كيف كان ما وراءك وفي أي الجسدين كنت في طيب أم في خبيث.

وأخرج عن عبيد بن عمير قال إذا مات الميت تلقته الأرواح يستخبرونه كما يستخبر الراكب ما فعل فلان وفلان."

لوامع الأنوار البهية (2/ 57):

"وقد جاءت سنة صحيحة بتلاقي الأرواح وتعارفها فروى ابن أبي الدنيا قال: «لما مات بشر بن البراء بن معرور وجدت عليه أم بشر وجدًا شديدًا فقالت: يا رسول الله إنه لايزال الهالك يهلك من بني سلمة فهل يتعارف الموتى فأرسل إلى بشر بالسلام؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "نعم والذي نفسي بيده يا أم بشر إنهم ليتعارفون كما تتعارف الطير في رءوس الشجر " فكان لايهلك هالك من بني سلمة إلا جاءته أم بشر فقالت: يا فلان عليك السلام فيقول: وعليك فتقول: اقرأ على بشر السلام».

وذكر ابن أبي الدنيا أيضا من حديث سفيان بن عمرو بن دينار عن عبيد بن عمير قال: أهل القبور يتوكفون الأخبار فإذا أتاهم الميت قالوا ما فعل فلان؟ فيقول: صالح، ما فعل فلان؟ فيقول: صالح، ما فعل فلان؟ فيقول ألم يأتكم؟ أما قدم عليكم؟ فيقولون لا فيقولون إنا لله وإنا إليه راجعون سلك به غير سبيلنا."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں