بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا چالیس دن تک زیرِ ناف بال نہ کاٹنے کی وجہ سے نماز میں کوئی نقص پیدا ہوتا ہے؟


سوال

اگر کوئی شخص چالیس دن تک موئے زیر ناف نہ کاٹے تو کیا اس کی نماز میں کوئی نقص پیدا ہو جائے گا؟

جواب

 چالیس دن سے زیادہ زیر ناف بال نہ کاٹنا مکروہِ تحریمی ہے اور گناہ کا باعث ہے، البتہ آدمی ناپاک نہیں ہوتا، اس حالت میں نماز اور دیگر عبادات ان کی شرائط  ( مثلًا  طہارت  وغیرہ )  کا  خیال رکھتے ہوئے ادا کی  جائیں تو ادا ہو جائیں گی ،تاہم وعید کے مستحق ہونے کی وجہ سے ثواب میں کمی آئے گی۔

فتاوی شامی میں ہے:

" قال في القنية: الأفضل أن يقلم أظفاره ويقص شاربه ويحلق عانته وينظف بدنه بالاغتسال في كل أسبوع وإلا ففي كل خمسة عشر يوما ولا عذر في تركه وراء الأربعين ويستحق الوعيد فالأول أفضل والثاني الأوسط والأربعون الأبعد."

(کتاب الصلاۃ، باب الکسوف، جلد:2، صفحہ: 181، طبع: دارالفکر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و يحلق عانته و ينظف بدنه بالاغتسال في كل أسبوع مرّةً، فإن لم يفعل ففي كل خمسة عشر يومًا، و لايعذر في تركه وراء الأربعين، فالأسبوع هو الأفضل، و الخمسة عشر الأوسط و الأربعون الأبعد، و لا عذر فيما وراء الأربعين، و يستحق الوعيد، كذا في القنية."

( کتاب الکراهیة،  الباب التاسع عشر،  جلد: 5، صفحہ: 357-  358،  طبع : دار الفکر)

فتاویٰ دار العلوم دیوبند میں ہے:

"سوال: جو شخص زیر ناف کے بال نہ مونڈے اس کی نماز صحیح ہے یا نہیں؟

جواب: نماز صحیح ہے، لیکن یہ فعل برا ہے اور چالیس دن سے زیادہ موئے زیرِ ناف کو باقی رکھنا مکروہ ہے۔"

(کتاب الصلاۃ، جلد: 4، صفحہ: 57، طبع: دار الاشاعت)

فتاویٰ حقانیہ میں ہے:

"سوال: اکثر لوگوں سے یہ سننے میں آیا ہے کہ جس شخص نے زیرِ ناف بال چالیس دن تک صاف نہ کیے ہوں تو اس کی نماز نہیں ہوتی، کیا یہ شرعاً درست ہے؟

جواب: بہتر یہ ہے کہ زیر ناف بالوں کو ہفتہ میں ایک بار صاف کیا جائے، چالیس دن تک بلا عذر تاخیر کرنا مکروہ ہے، لیکن اس کراہت کے باوجود نماز پڑھنا درست ہے۔"

(کتاب الصلاۃ، جلد:3، صفحہ: 230، صفحہ: مکتبہ سید احمد شہید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100181

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں