بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا مصطفی نام سے کمپنی کانام رکھنا جائز ہے؟


سوال

ایک شخص نے اپنے بچے کا نام مصطفی رکھا، بعد میں جب اس نے کارخانہ بنانا چاہا تو انہوں نے کارخانے کا نام بھی "مصطفی" یعنی بیٹے کے نام پر رکھ دیا، اب کارخانے کا نام "مصطفی سٹیل" ہے، اس کارخانے کے پراڈکٹس یعنی سریا وغیرہ پر بھی مصطفی نام درج ہوتا ہے، اور کارخانہ بھی آج کل اسی نام سے مشہور ہوچکا ہے، اب صاحبِ  کارخانہ کو لوگ کہتے ہیں کہ اس نام کی وجہ سے آپ توہین کے مرتکب ہو رہے ہیں، کیوں کہ یہ ایک نبی کا  نام ہے اور یہ زمین پر پڑا رہتا ہے،  شریعت کی روشنی میں راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کا مصطفی   کے نام سے کمپنی  کا نام رکھنا  شرعاًجائز ہے،لیکن اس کارخانے کی مصنوعات  یعنی سریا وغیرہ پر یہ نام لکھنا درست نہیں ،کیوں  کہ "مصطفی " نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم کا نام ہے ،یہ نام سریے پر لکھا جا ئے اور وہ زمین پر رکھا جائے تو اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی بے ادبی ہے،لہذا سریے پر یہ نام لکھنے کی بجائے کمپنی کا لوگو (جس پر یہ نام نہ ہو ) یا کوئی دوسری خاص علامت بنادی جائے  یا انگریزی میں شروع اور آخری حرف لکھ دیا جائے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"الکتب التي لاینتفع بها یمحی فيها اسم اللّٰه وملائکته ورسله ویحرق الباقي، ولابأس بأن تلقی في ماء جار کما هي، أوتدفن وهو أحسن کما في الأنبیاء ... وکذا جمیع الکتب إذا بلیت وخرجت عن الانتفاع بها، یعنی أن الدفن لیس فیه إخلال بالتعظیم؛ لأن أفضل الناس یدفنون. وفي الذخیرة: المصحف إذا صار خلقاً وتعذر القراء ة منه لایحرق بالنار، إلیه أشار محمد، وبه نأخذ، ولایکره دفنه، وینبغي أن یلف بخرقة طاهرة ویلحد له؛ لأنه لو شق ودفن یحتاج إلی إهالة التراب علیه، وفي ذٰلک نوع تحقیر، إلا إذا جعل فوقه سقف، وإن شاء غسله بالماء، أو وضعه في موضع طاهر لاتصل إلیه ید محدث ولاغبار ولاقذر؛ تعظیماً لکلام اللّٰه عز وجل."

                       (كتاب الحظر والإباحة ،ج:6،ص:422،ط:سعید)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"ویکرہ أن یجعل شیئاً في کاغذ فیها اسم اللّٰه تعالٰی کانت الکتابة علی ظاهرها أو باطنها."  

              (الباب الخامس في آداب المسجد والقبلة والمصحف وما كتب فيه شيء من القرآن،ج:5،ص:322،ط:ماجدیة)

وفیه أیضاً:

"ولایجوز لف شيء في کاغذ فیه مکتوب من الفقه، ولوکان فیه اسم اللّٰه تعالٰی أو اسم النبي یجوز محوه لیلف فیه شيء، کذا في القنیة ولو محا لوحًا کتب فیه واستعمله في أمر الدنیا یجوز." (حوالہ بالا)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144310100755

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں