بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا 113 مرتبہ بسم اللہ رومن میں لکھا جا سکتا ہے؟


سوال

محرم میں 113 مرتبہ بسم اللہ لکھنے کا، وظیفہ اگر انگریزی میں لکھیں تو فائدہ ہوگا یا عربی میں لکھنا ہی ضروری ہے؟

جواب

 قرآنِ کریم کے رسم الخط کا شرعی حکم:

امتِ مسلمہ پر قرآنِ مجید کے لفظ اور معنیٰ دونوں کی حفاظت کرنا فرض ہے۔ الفاظ کی حفاظت یہ ہے کہ قرآنِ کریم کے اس نسخے کی حفاظت اور پیروی کی جائے جو لغتِ قریش پر صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اجماع سے اور تین خلفاء راشدین کی کڑی نگرانی میں جمع کیا گیا اورتیسرے خلیفہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ  کی زیرِ نگرانی کتابی صورت میں مرتب کرکے جس کی نقلیں تمام عالمِ اسلام میں پھیلائی گئیں۔ اس نسخہ کو ’’ مصحفِ عثمانی‘‘کہتے ہیں۔ امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ کتابتِ قرآن،سورتوں کی ترتیب،غرض ایک ایک حرف میں مصحفِ عثمانی کی پیروی واجب ہے۔ اس میں ردو بدل،کمی بیشی قطعاً ناجائز ہے۔امام جلال الدین سیوطی  نے ’’الاتقان‘‘ میں اور علامہ دانی  نے ’’المقنع‘‘ میں امام مالک  سے نقل کیا ہے کہ:

 وسئل مالك هل  یکتب المصحف على ما أحدثه الناس من الهجائ؟  قال: لا إلا علٰی الکتبة الأولٰى … قال أبو عمرو: ولامخالف له في ذلك  من علماء الأمة .

یعنی ’’امام مالک سے پوچھا گیا: لوگوں میں جوخاص طرزِ تحریر رائج ہوگیا ہے، کیا اس میں قرآن لکھ سکتے ہیں؟ آپؒ نے فرمایا: نہیں، مگر اسی پہلی طرزِ کتابت پر ہونا چاہیے۔۔۔ ابوعمرو کہتے ہیں: اس بارے میں امت کے علماء میں سے ان (امام مالک رحمہ اللہ) کا کوئی بھی مخالف  نہیں ہے۔ (الاتقان،ص:۷۴۴،المقنع،ص:۱۶۴)

 قرآن مجید کے الفاظ کو رومن خط میں لکھنے میں  خرابی یہ ہے کہ ایک تو حرکات بصورتِ حروف لکھی جاتی ہیں۔دوسرے وہ حروفِ زائدہ جو مصحفِ عثمانی کی پیروی میں لکھے جاتے ہیں رومن خط میں ان حروفِ زائدہ کی نشاندہی سرے سے ہو ہی نہیں سکتی۔مثلاً اب  ’’بسم اللہ‘‘ کو اگر رومن میں ’’Bismillah ‘‘میں لکھا جائے تو  اس میں ’’ب‘‘ کی جگہ تو’’ B‘‘آگیا، مگر ’’ب‘‘ کی زیر کے لیے اک نیا حرف ’’ i ‘‘لانا پڑا،جب کہ لفظ’’ اللہ‘‘ کے ہمزہ کی نشاندہی کرنے والا سرے سے کوئی حرف ہی موجود نہیں۔ اگر ’’i‘‘ کے بعد ’’A‘‘ہمزہ کی نشاندہی کے لیے لکھا جائے تو رومن خط کے لحاظ سے اس لفظ کا تلفظ ہی بدل جائے گا اور اس کے ذریعے قرآنِ کریم کے الفاظ میں تحریف کا دروازہ کھل جائے گا۔ جب کہ قرآنِ کریم کے ایک ایک حرف کی حفاظت مسلمانوں پر لازم ہے۔ 

لہذا "بسم اللہ الرحمن الرحیم" کو عربی رسم الخط میں ہی لکھنا چاہیے، کسی دوسرے خط میں لکھنے کی شرعاً اجازت نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200063

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں