بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کا حق کھالینے کی صورت معافی کی ممکنہ صورت


سوال

میں نے کسی کا نا جائز حق جو کہ بہت بڑی رقم تھی ، لالچ میں آکر کھا لی، جب کہ صاحبِ حق مجھ سے کمزور تھا، اب وہ بندہ اگر چہ مانگ نہیں رہا، لیکن مجھے حد درجے ندامت ہو رہی ہے، میں نے کوشش کی کہ کہیں سے پیسے جمع کرکے دے دوں، لیکن میں تاحال ناکام رہا ہوں، اور موت سے قبل ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں ،اگر میں ادا کیے بغیر مر گیا، تو   جن کا حق ہے انهوں نے معاف بھی نہ کیا ،تو کیا بچنے کی کوئی سبیل ہے؟

جواب

واضح رہے کہ کسی کا حق غصب کرکے کھالینا حقوق العباد میں کمی کوتاہی ہے،اس کی  معافی کی دو ہی صورتیں ہیں، یا تو صاحب حق کو اس کا حق لوٹادیا جاۓ، یا صاحب حق کو تمام صورت حال بتا کر اس سے  معافی مانگ لی جاۓ، اور صاحب حق اپنا حق  اپنی مرضی  اورخوشی سے معاف کردے، تبھی معافی ہوگی، اور اگر صاحب حق کو اس کا حق واپس نہیں کیا یا اس  نے معاف نہیں کیا تو قیامت کے دن پکڑ ہوگی، نیز  یہ بھی یاد رہے کہ حقوق العباد میں کمی کوتاہی صرف توبہ کرنے سے بھی معاف نہیں ہوتی، جب تک کہ صاحب حق کو  اس  کا حق  لوٹا نہ دیا جاۓ یا وہ  معاف نہ کردے۔

قرآن کریم میں ہے:

"وَنَضَعُ الْمَوَازِينَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَإِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ أَتَيْنَا بِهَا وَكَفَى بِنَا حَاسِبِينَ."(سورہ انبیاء آیت 47)

ترجمہ:"اور (ہاں) قیامت کے روز ہم میزان عدل قائم کریں گے(اور سب اعمال کا وزن کریں گے) کسی پر اصلا ظلم نہ ہوگا، اور اگر( کسی کا) عمل راۓ کے دانے کے برابر بھی ہوگا تو ہم اس کو  (وہاں) حاضر کردیں گے اور ہم حساب لینے والے کافی ہیں۔"(بیان القرآن)

حدیث شریف میں ہے:

"عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ‌إذا ‌خلص ‌المؤمنون ‌من ‌النار ‌حبسوا ‌بقنطرة ‌بين ‌الجنة ‌والنار، فيتقاصون مظالم كانت بينهمفي الدنيا حتى إذا نقوا وهذبوا، أذن لهم بدخول الجنة، فوالذي نفس محمد صلى الله عليه وسلم بيده، لأحدهم بمسكنه في الجنة أدل بمنزله كان في الدنيا."

(بخاري،كتاب المظالم،باب قصاص المظالم،861/2،دار ابن كثير، دار اليمامة)

ترجمہ:"حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جب مومنوں کو دوزخ سے نجات مل جائے گی تو انہیں ایک پل پر جو جنت اور دوزخ کے درمیان ہو گا روک لیا جائے گا اور وہیں ان کے مظالم کا بدلہ دے دیا جائے گا۔ جو وہ دنیا میں باہم کرتے تھے۔ پھر جب پاک صاف ہو جائیں گے تو انہیں جنت میں داخلہ کی اجازت دی جائے گی۔ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمد  (ﷺ) کی جان ہے، ان میں سے ہر شخص اپنے جنت کے گھر کو اپنے دنیا کے گھر سے بھی بہتر طور پر پہچانے گا۔  "

تفسیر ابن کثیر میں ہے:

 "حقوق الآدميين وهي لا تسقط بالتوبة، ولا فرق بين المقتول والمسروق منه، والمغصوب منه والمقذوف وسائر حقوق الآدميين، فإن الإجماع منعقدٌ على أنها لا تسقط بالتوبة، ولا بد من أدائها إليهم في صحة التوبة، فإن تعذر ذلك فلا بد من الطلابة يوم القيامة."

(سورة النساء،آيت:92،ص:381،ج2،ط:دار طيبة للنشر والتوزيع)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102888

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں