بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خواتین کے لئے موتیوں والی چوٹیاں استعمال کرنے کا حکم


سوال

اکثر عورتیں اپنے بالوں کے ساتھ سوتی دھاگوں سے بُنا ہوا پراندہ/جوڑا/چٹیا باندھتی ہیں ، پھر ان میں سے بعض بالکل سادے ہوتے ہیں اور بعض موتیوں اور جواہرات سے بھاری بھرکم ہوتے ہیں، عورتوں کے لیے ان کے استعمال کا کیا حکم ہے ؟ نیز یہ پراندے یا بناوٹی چوٹیوں کا استعمال حدیث میں وارد (الوصلۃ المستوصلۃالخ) کی حرمت کے تحت آتا ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں خواتین کے لئے بالوں کی خوبصورتی کے لئے مختلف دھاگوں اور موتیوں وغیرہ سے بُنی ہوئی  چوٹی باندھنا درست ہے، اس پر کسی طرح کی ممانعت وارد نہیں ہے، باقی سوال میں ذکر کردہ حدیث(الوصلۃ المستوصلۃالخ) سے مراد وہ خواتین ہے جو اپنے بالوں میں اضافہ کرنے کے لئے دوسرے انسان کے بالوں کو اپنے بالوں میں جڑے، ایسی خواتین پر حدیث شریف میں لعنت وارد ہوئی ہے۔

بذل المجهود في حل سنن أبي داود  میں ہے:

"عن أم سلمة قالت: "إن امرأة جاءت إلى أم سلمة بهذا الحديث. قالت: فسألت لها النبى -صلى الله عليه وسلم- بمعناه. قال فيه: «واغمزى قرونك عند كل حفنة».

(واغمزي قرونك) الغمز: العصر والكبس باليد، أي اكبسي ضفائر شعرك باليد".

(کتاب الطہارۃ، باب: فى المرأة هل تنقض شعرها عند الغسل؟، ج:2، ص:280، ط:للبحوث والدراسات الدینیۃ)

بذل المجهود في حل سنن أبي داود میں ہے:

"(عن عبيد الله قال: حدثني نافع، عن عبد الله) بن عمرو - رضي الله عنه - (قال: لعن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - الواصلة) التي تصل شعر المرأة بشعر آخر من غيرها، ليكثر به شعر المرأة (والمستوصلة) وهي التي تستدعي من يفعل ذلك بها".

(کتاب اللباس، باب: في صلة الشعر، ج:12، ص:195، ط:للبحوث والدراسات الدینیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101221

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں