بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خواتین کا گھر سے باہر نکل کر مدرسہ میں تراویح کی نماز باجماعت پڑھنے کا حکم


سوال

ہمارے محلہ کی مسجد کے ساتھ متصل بنات کا مدرسہ ہے، جس کی دیورا مسجد کی دیوار کے ساتھ متصل ہے اور حدودِ مسجد میں واقع ہے ،رمضان میں اس مدرسہ میں معلماتِ مدرسہ اور بعض طالبات اور محلہ کی کچھ  خواتین تراویح پڑھنے کے لیے آتی ہیں ،مدرسہ کا راستہ مسجد کی پشت سے ہے، اختلاط وغیرہ کا کوئی امکان نہیں، تو کیا اس طرح خواتین کا تراویح کی جماعت میں شریک ہو نا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں عورتوں کے لیے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے  کے لیے مسجد میں جانا یا گھر سے باہر کسی بھی جگہ جاکر باجماعت نماز میں شرکت کرنا مکروہ ہے،لہذا مذکورہ خواتین کا گھر سے باہر نکل کر مدرسہ میں آکر تراویح کی نماز باجماعت میں شرکت کرنا مکروہ ہے، چاہے راستہ میں مردوں سے اختلاط ہورہا ہے یا نہیں۔

فتاویٰ شامی (الدر المختار ورد المحتار) میں ہے:

"(و) يكره تحريما (جماعة النساء) ولو التراويح في غير صلاة جنازة (لأنها لم تشرع مكررة) ، فلو انفردن تفوتهن بفراغ إحداهن.

(قوله ويكره تحريما) صرح به في الفتح والبحر (قوله ولو في التراويح) أفاد أن الكراهة في كل ما تشرع فيه جماعة الرجال فرضا أو نفلا ".

(کتاب الصلوۃ، باب الإمامة، ج:1، ص:565، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100807

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں