خواجہ سرا کو زکوة دے سکتے ہیں؟
بصورتِ مسئولہ اگر خواجہ سرا مستحقِّ زکوۃ ہے ( یعنی مسلمان ہے، غیرسید ہے، غریب یعنی صاحبِ نصاب نہیں ہے) تو مذکورہ خواجہ سرا کو زکوۃ دینا جائز ہے۔
واضح رہے کہ یہاں صاحبِ نصاب سے مراد وہ شخص ہے جس کی ملکیت میں ضرورت و استعمال سے زائد کسی بھی قسم کا اتنا مال یا سامان موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے سات تولہ سونے یا ساڑھے باون تولہ چاندی میں سے کسی ایک کی مالیت تک پہنچ جائے؛ لہٰذا ایسا شخص جو اتنے مال یا سامان کا مالک ہو وہ زکوٰۃ وصول نہیں کرسکتا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"أما تفسیرها فهي تملیك المال من فقیر مسلم غیر هاشمي ولامولاہ بشرط قطع المنفعة عن المملك من کل وجه لله تعالی، هذا في الشرع."
(کتاب الزکوۃ، الباب الاول فی تفسیرالزکوۃ،ج:1 ص:170،ط:مکتبه حقانیه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201385
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن