بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خواب میں اللہ رب العزت کا دیدار کرنا اور اس کو بیان کرنے کاحکم


سوال

اللہ تعالی کو خواب میں دیکھنا اور بات کرنا کیسا ہے، اگر آپ نے اللہ سے بات کی ہے تو کیا کسی کو وہ خواب سنانا چاہئے یا نہیں؟ اگر نہیں تو لا علمی میں سنا دینا کچھ غلط ہوگا؟

جواب

اہل سنت والجماعت کے نزدیک خواب میں اللہ تعالیٰ کی زیارت ممکن ہے اورخواب میں باری تعالیٰ کی زیارت بکثرت بزرگان دین  سے ثابت بھی ہے، امام اعظم ابوحنیفہ ؒ  نے ننانوے مرتبہ خواب میں اللہ تعالیٰ کی زیارت کی، البتہ یہ زیارت جاگنے کی حالت میں  آنکھوں سے نہیں ہوتی، بلکہ قلبی طورپرایک نوع کامشاہدہ ہوتاہے اس لیے کہ دنیامیں اس آنکھ سے اللہ تعالیٰ کونہیں دیکھاجاسکتا، باقی  ایسے خواب کو بیان کرنے کوئی حرج نہیں ہے۔

شرح العقیدہ  الطحاویہ میں ہے:

"أن الرؤية بالعين ممتنعة في الدنيا، أما رؤية الفؤاد فإنها حصلت للنبي صلى الله عليه وسلم، وكذلك ‌الرؤية ‌في ‌المنام فقد حصلت له صلى الله عليه وعلى آله سلم."

(الإعتقاد في رؤية الله جل وعلا،ج:8،ص:4،ط:الشبکة الإسلامية)

روح البیان میں ہے:

"ان ‌الرؤية ‌فى ‌المنام نوع مشاهدة يكون بالقلب دون العين."

(سورة انعام اية 103،ج:3،ص:80،ط:دارالفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"( قوله : ولها ) أي لرؤيته ربه تعالى في المنام قصة مشهورة ذكرها الحافظ النجم الغيطي .

وهي أن الإمام رضي الله عنه قال : رأيت رب العزة في المنام تسعا وتسعين مرة فقلت في نفسي إن رأيته تمام المائة لأسألنه : بم ينجو الخلائق من عذابه يوم القيامة؟

(مقدمة،ج:1،ص:51،ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144404101424

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں