نبی پاک ﷺ کی زیارت نصیب ہو تو اسے دوسروں کو بتانا چاہیے کیا؟
صورتِ مسئولہ میں جب خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہو جائے،تو وہ خواب دوسروں کو بتا نے میں کوئی مضائقہ نہیں ،البتہ صرف اس کے سامنے خواب بیان کیا جائے جو اس کی صحیح تعبیر بتا سکتا ہو یا وہ اس سے محبت رکھتا ہو یا وہ قریبی دوست ہو، حاسدوں اور جاہلوں کے سامنے خواب بیان کرنے سے بچنا چاہئے۔
صحیح مسلم میں ہے:
"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من رآني في المنام فقد رآني؛ فإن الشيطان لا يتمثل بي ."
(كتاب الرؤيا، باب قول النبي عليه الصلاة والسلام: من رآني في المنام فقد رآني، ج:7، ص:54، ط: دار الطباعة العامرة)
صحیح بخاری میں ہے:
"عن أبي سعيد الخدري:أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: (إذا رأى أحدكم الرؤيا يحبها، فإنها من الله، فليحمد الله عليها وليحدث بها، وإذا رأى غير ذلك مما يكره، فإنما هي من الشيطان، فليستعذ من شرها، ولا يذكرها لأحد، فإنها لن تضره)."
(كتاب التعبيرا، باب: إذا رأى ما يكره، فلا يخبر بها ولا يذكرها، ج:6، ص:2582، ط: دار ابن كثير)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503101119
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن