بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 ربیع الثانی 1446ھ 07 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

خواب یاد نہ ہونے کی صورت میں منی کا یقین ہونے کی وجہ سے غسل کا حکم


سوال

میں نے لاعلمی میں نماز پڑھی حالاں کہ مجھ پر غسل واجب ہواتھا اب مجھے کیا کرنا چاہیے جب کہ مجھے خواب یاد نہیں تھا ؟اس کا صریح حوالہ تلاش کریں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل پراحتلام کی صورت میں غسل واجب ہوگیاتھااورجاگنے کے بعد کپڑوں پرتری دیکھی ،اوریہ یقین تھا کہ یہ منی ہے (اگرچہ خواب یادنہیں تھا)اورلاعلمی میں اسی حالت میں نمازپڑھ لی توایسی صورت میں سائل پرلازم ہے کہ وہ غسل کرکے دوبارہ اس نماز کی قضاء کرے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن ‌استيقظ ‌الرجل ووجد على فراشه أو فخذه بللا وهو يتذكر احتلاما إن تيقن أنه مني أو تيقن أنه مذي أو شك أنه مني أو مذي فعليه الغسل وإن تيقن أنه ودي لا غسل عليه وإن رأى بللا إلا أنه لم يتذكر الاحتلام فإن تيقن أنه ودي لا يجب الغسل وإن تيقن أنه مني يجب الغسل."

(الفصل الثالث في المعاني الموجبة للغسل ج : 1 ص : 14،15 ط : رشيدية)

الدرالمختارمیں ہے:

"(و) عند (‌رؤية ‌مستيقظ) خرج رؤية السكران والمغمى عليه المذي منيا أو مذيا (وإن لم يتذكر الاحتلام)."

(کتاب الطهارة ، ج : 1 ص : 156 ط : سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144404100984

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں