ایک عورت کو بیماری کی وجہ سے رات سوتے وقت اپنی شرم گاہ میں دوائی لگانی پڑتی ہے، دوائی لگانے کے دوران انزال نہیں ہوتا، لیکن صبح جاگنے پر کپڑے پر کافی گیلا پن محسوس ہوتا ہے، جب کہ رات کو کوئی خواب بھی نہیں آتا، لہذا غسل واجب ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں جو تری دیکھی ہے، اگر یقین ہو کہ وہ منی ہے تو مذکورہ عورت پر غسل کرنا لازم ہے، اور اگر شک ہو کہ وہ منی ہے یا مذی، تو احتیاطاً غسل کرنا بہتر ہے، اور اگر یقین ہو کہ مذی ہے تو غسل کرنا لازم نہیں ہے۔
المحيط البرهاني في الفقه النعماني (1 / 85):
"وإن رأى بللاً إلا أنه لم يتذكر الاحتلام، فإن تيقن أنه (مذي) لا يجب الغسل؛ لأن سبب خروج المني ههنا لم يوجد، فلا يمكن أن يقال بأنه مني ثم رق لطول المدة، بل هو مذي حقيقة، والمذي لا يوجب الغسل وإن شك أنه مني أو مذي، قال أبو يوسف رحمه الله: لا يوجب الغسل حتى يتيقن بالاحتلام، وقالا يجب الغسل، هكذا ذكر شيخ الإسلام رحمه الله."
فقط والله اعلم
مذی اور منی کی تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کریں :
مرد اور عورت کی منی اور مذی کا فرق اور خروج کی صورت میں وضو/ غسل کا حکم
فتوی نمبر : 144202200333
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن