بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ستر لاکھ درہم مل جانے کی خبر دینا اور پھر ان دراہم کا نہ ملنا


سوال

تقریباً سترہ سال پہلے رمضان المبارک کے مہینے میں مجھے حضور اقدس محمد صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کی خواب میں زیارت ہوئی، آپصَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تمہیں 70 لاکھ درہم مل جائیں گے، جو مجھے سترہ سال گزرنے کے باوجود نہیں ملے، میں نے بہت صبر کیا، لیکن اب مجھ سے اور صبر نہیں ہوتا، میرا دل کرتا ہے کہ اسلام کو چھوڑ دوں، یہ کیا مذاق ہے؟

جواب

واضح رہے کہ خواب کی مختلف اقسام ہیں، اور ان میں سے ایک قسم جو صحیح اور حق ہے وہ یہ ہے کہ : اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک قسم کا الہام ہوتا ہے جو اپنے بندے کو متنبہ کرنے کے لیے  یا خوش خبری دینے کے لیے کیا جاتا ہے،  ایسے خوابوں کی تعبیر ہوتی ہے، اور ضروری نہیں ہے کہ جو چیز جیسے دیکھی ہو وہی حقیقت میں بھی ویسی ہی ظاہر ہو، بلکہ اس کی تعبیر زمان، مکان اور بندے کی کیفیات، اور مختلف عوارض کی وجہ سے مختلف ہوسکتی ہے۔

آپ نے جو خواب دیکھا ہے اس کی تعبیر یہ ہے:

" خواب میں مردوں کے لیے دینار اور درہم  سے مراد ابتلا  اور آزمائش ہے، اور اس خواب میں  آپ ﷺ نے جو کچھ آپ سے فرمایا اس سے مقصد یہ ہے کہ:  اگر آپ مجھ سے محبت کرنا چاہتے  ہو تو پھر آزمائشوں، پریشانیوں اور مصیبتوں کے لیے تیار رہو،ثابت قدم رہو،اور ستر کا عدد کثرت کے لیے ہے ، یعنی بہت زیادہ آزمائشیں آئیں گی،  اگر آپ  مجھ سے محبت کرتے ہیں تو اس کے لیے تیار رہیں۔"

اس لیے کہ انبیاءِ کرام علیہم السلام  اور ان کے متعلقین پر سب سے دنیا میں آزمائشیں آتی ہیں، جو دراصل ان کے ایمان، ثابت قدمی اور محبت کا ایمان ہوتی ہیں، اس آزمائشوں کے باوجود دین پر ثابت قدم رہنا کامیابی ہے۔

نیز آپ کے سوال سے مترشح مسئلہ کی وضاحت کے لیے یہ عرض ہے کہ :

 خواب کوئی شرعی دلیل نہیں ہے کہ جس  کی بنیاد پر کوئی حکم لگ سکے، یہاں تک کہ خواب میں اگر حضور ﷺ  کو دیکھا ہو کہ آپ کسی  ایسی چیز کی خبر دے رہے ہیں، یا اس سے منع کررہے ہیں یا اس کا حکم دے رہے ہیں  جو آپ ﷺ نے دنیاوی زندگی میں خود تلقین نہیں فرمائی، تو خواب میں آپ  ﷺ  کے یہ ارشادات حجتِ شرعیہ نہیں  ہیں، ہاں اگر خواب میں آپ کا ارشادِ  مبارک، آپ ﷺ کی تعلیمات (قرآن و سنت) کے مطابق ہو تو ادب کا تقاضا یہ ہے کہ اس پر عمل کیا جائے۔

نیز حدیث شریف کے مطابق آپ ﷺ کا فرمان ہے جو شخص خواب میں آپ ﷺ کو دیکھے اس نے ضرور آپ ﷺ کو دیکھا ہے، لیکن حدیثِ  مبارک میں یہ ارشاد نہیں ہے کہ  خواب  میں  بتائے گئے  ارشادات   پر عمل کرنا ضروری ہے یا اس کی نسبت آپ ﷺ  کی طرف کرنا درست ہے، اس لیے کہ خواب کے برحق ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ جو چیز خواب میں دکھائی دے یا سنائی دے وہ حقیقیت میں بھی واقع ہو، بلکہ اتنی بات ثابت ہوتی ہے،  یہ خواب  بے کار نہیں ہے، اس کی کوئی تعبیر ہے،اس تعبیر کی نسبت سے یہ خواب درست ہے، اور اس کی تعبیر کچھ بھی ہوسکتی ہے ، ضروری نہیں ہے کہ وہی تعبیر ہو جو  خواب میں دیکھا یا سنا ہے، یا خواب دیکھنے والے نے سمجھا ہے۔

یہ بھی واضح رہے کہ حضور اکرم ﷺ کو خواب میں دیکھنے میں شیطان کے تصرفات کا کوئی دخل نہیں ہوتا ، تاہم دیکھنے والے کی قوت مخیّلہ بعض اوقات اثر انداز ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ حضور اکرم ﷺ اپنی معروف ہیئت کے بجائے کسی اور ہیئت میں بھی دکھائی دیتے ہیں، اس لیے عین ممکن ہے کہ دیکھنے والے کے خیال میں ایسا کوئی کلام  واقع ہوجائے جس کا تکلم آپ ﷺ نے نہیں فرمایا، اور یہ بھی ممکن ہے کہ خواب دیکھنے والے نے خواب میں جو کچھ دیکھا  وہ تو بھول چکا ہو اور جاگنے کے بعد اسے ایسی باتوں کا خیال آیا ہو جو خواب میں پیش ہی نہیں آئیں ہوں، لہذا ان شبہات کی بنا پر خواب کی بات کو شرعی دلیل نہیں قرار دیا جاسکتا۔(مزید تفصیل اور واقعات کے لیے ملاحظہ فرمائیں کشف الباری شرح صحیح للبخاری ۴/۲۰۲، ط:مکتبہ فاروقیہ)۔

باقی اس طرح کے مالی فوائد نہ ملنے کی وجہ سے ایک سچے، برحق ، آخری اور آفاقی مذہب کو چھوڑنے کا سوچنا بہت ہی خسارے کی بات ہے، اس پر فی الفور توبہ واستغفار کریں، تاکہ خدانخواستہ ناشکری کی وجہ سے کہیں یہ  عظیم نعمت نہ چھن جائے، اور ہر وقت اپنے ایمان کی تجدید کرتے رہنا چاہیے، اور اللہ سے استقامت کی مدد مانگنی چاہیے،  مال تو آنے جانے والی چیز ہے، آج اگر دنیا میں نہ  بھی ملا تو  کل آخرت میں نیک  مسلمانوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے بہت کچھ انعام واکرام کا انتظام کر رکھا ہے، اور اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202201469

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں