خواب کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
خواب کی تین صورتیں ہوسکتی ہیں:
اول: انسانی خیالات ، انسان دن بھر جو سوچتا ہے وہی رات کو خواب میں دیکھتا ہے ۔
دوم: شیطانی توہمات ، کہ شیطان اس کے ذہن میں طرح طرح کے وسوسے ڈالتا ہے جنہیں وہ خواب کی شکل میں دیکھتا ہے۔
خواب کی یہ دونوں قسمیں حقیقت میں خواب نہیں، بلکہ محض توہمات ہیں۔
سوم : اللہ تعالی کی طرف سے الہامات جو حقیقی خواب ہیں اور نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہیں۔
چوں کہ ان تینوں کے درمیان فرق کرنے کی کوئی یقینی صورت موجود نہیں، اس لیے شریعت میں خواب حجت اور دلیل نہیں ہیں، لہذا خواب کی بنیاد پرکوئی فیصلہ کرنا ضروری نہیں ہے، البتہ صرف انبیاء علیہم السلام کا خواب وحی کے حکم میں ہوتا ہے،اور مومن کے اچھے خواب مبشرات یعنی خوشخبری میں سے ہے۔
صحیح البخاری میں ہے:
"عن أبي هريرة رضي الله عنه،: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ، قال: «رؤيا المؤمن جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة»."
(کتاب التعبیر , باب الرؤیا الصالحة جزء من ستة و اربعین جزءا من النبوۃ جلد 9 ص: 30 ط: دارطوق النجاۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408100855
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن