بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خطبہ کے دوران خطیب کا بوقت ضرروت منبر سے نیچے اترنا


سوال

خطبہ جمعہ کے دوران امام کا بو قتِ ضرورت ممبر سے نیچے اترنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

جمعہ کا خطبہ منبر پر کھڑے ہوکر دینا مسنون ہے، اور نبی کریم ﷺسے اسی طرح ثابت ہے، البتہ منبر پر خطبہ دیتے وقت اگر کوئی شرعی حاجت وضرورت ہو تو خطیب کے لیے منبر سے اترنا یا کلام کرنا (جیسے کھڑے ہوئے لوگوں کو بیٹھنے کا حکم دینا وغیرہ) دونوں جائز ہیں۔

چنانچہ مصنف ابن أبي شيبة میں ہے:

"عن أبي رفاعة، قال : أتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو يخطب، فقلت : يا رسول الله ، إني لرجل غريب جاهل لايعلم ما دينه؟ قال: «فترك الناس ونزل، فقعد على كرسي جعلت قوائمه حديدًا، فعلّمني ديني، ثم رجع إلى خطبته»". (1/374،ط:دارالوطن ریاض) 

 ابو رفاعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ ﷺ خطبہ ارشاد فرمارہے تھے، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! میں مسافر اور ناواقف آدمی ہوں، مجھے اپنے دین کا علم نہیں ہے، ابورفاعہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو  خطبہ دینا موقوف کیا، اور منبر سے اتر کر کرسی پر تشریف فرماہوئے جس کے پائے لوہے کے بنائے گئے تھے، چناں چہ آپ ﷺ نے مجھے دین کی تعلیم دی، پھر لوٹ کر خطبہ شروع کیا۔

سنن أبي داود  میں ہے :

"عن ابن عمر ، قال : كان النبي صلى الله عليه وسلم يخطب خطبتين ، كان يجلس إذا صعد المنبر حتى يفرغ - أراه قال : المؤذن - ثم يقوم ، فيخطب ، ثم يجلس فلايتكلم، ثم يقوم فيخطب." (1 / 286،ط:دارالفکر بیروت)

وفیہ ایضاً:

"عن جابر بن سمرة ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يخطب قائمًا، ثم يجلس، ثم يقوم فيخطب قائمًا، فمن حدثك أنه كان يخطب جالسًا، فقد كذب، فقال: فقد والله صليت معه أكثر من ألفي صلاة"۔ (1 / 286،ط:دارالفکر بیروت)

وفیہ ایضاً:

"عن جابر ، قال : لما استوى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة، قال: اجلسوا، فسمع ذلك ابن مسعود ، فجلس على باب المسجد، فرآه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال : تعال يا عبد الله بن مسعود۔" (1 / 286)

فتاوی شامی میں ہے (6 / 124):

"(قوله: المنبر ) بكسر الميم من النبر وهو الارتفاع .ومن السنة أن يخطب عليه اقتداء به صلى الله عليه وسلم، بحر وأن يكون على يسار المحراب قهستاني"۔(ج:1مص:770ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200908

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں