بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خطبے کی واجب مقدار ، دونوں خطبوں کے درمیان بیٹھنے کا حکم ،دونوں خطبوں کا ثبوت


سوال

خطبہ (جمعہ ،عیدین یا نکاح ) میں کتنی مقدار کا پڑھنا واجب ہے یعنی کتنی مقدار سے خطبہ ادا ہو جائے گا ؟ اور مزید یہ کہ دو خطبوں کے درمیان بیٹھنے کا کیا حکم ہے اور دونوں خطبے کہاں سے ثابت ہیں ؟ براہِ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں؟

جواب

خطبے کی واجب مقدار جس سے خطبہ ادا ہوجاتا ہے وہ ذکر اللہ  ہے یعنی ایک مرتبہ   "الحمد للہ" ، "سبحان اللہ" ،" لاإله إلا الله " اگر کوئی خطبے کی نیت سے کہہ دے تو خطبے كی واجب مقدار  ادا ہوجائے گی  ، نیز دونوں خطبے سنت سےثابت ہے اور ان کے درمیان بیٹھنا مسنون ہے  ۔

ہندیہ میں ہے:

"الخطبة تشتمل على فرض وسنة فالفرض شيئان الوقت وهو بعد الزوال وقبل الصلاة حتى لو خطب قبل الزوال أو بعد الصلاة لا يجوز، هكذا في العيني شرح الهداية، والثاني ذكر الله تعالى، كذا في البحر الرائق وكفت تحميدة أو تهليلة أو تسبيحة، كذا في المتون"

(كتاب الصلاة ،الباب السادس عشر فى صلاة الجمعة ، 1/ 146، ط: رشيدية)

حدیث مبارک میں ہے :

"وحدثني عن مالك، عن جعفر بن محمد، عن أبيه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم «‌خطب ‌خطبتين يوم الجمعة، وجلس بينهما»۔"

(مؤطا امام مالك ،كتاب الجمعة ، باب القرأة فى صلاة الجمعة ، 1/ 112، رقم الحديث:21،ط: دارإحياء التراث العربى )

مراقی الفلاح شرح نور الإيضاح ميں هے :

"و يسن خطبتان للتوارث إلى وقتنا، و يسن الجلوس بين الخطبتين."

(كتاب الصلاة ، باب صلاة الجمعة ،ص: 196،ط:المكتبة العصرية )

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144401101954

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں