بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خطبہ کے بغیر عید کی نماز کا حکم


سوال

 نماز عید میں خطبہ کا کیا حکم ہے؟ کیا بغیر خطبہ کے نماز ادا ہو گی یا نہیں؟

جواب

عید کی نماز کے بعد خطبہ دینا سنت ہے، لیکن جب خطبہ شروع ہو  تو وہاں موجود  لوگوں پرخطبہ سننا واجب ہے، اگر امام نے خطبہ نہیں دیا تو  سنت کو چھوڑنے کی وجہ سے گناہ ہوگا، لیکن عید کی نماز ادا ہوجائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (2/ 166):
"(تجب صلاتهما) في الأصح (على من تجب عليه الجمعة بشرائطها) المتقدمة (سوى الخطبة) فإنها سنة بعدها.
(قوله: فإنها سنة بعدها) بيان للفرق وهو أنها فيها سنة لا شرط وأنها بعدها لا قبلها بخلاف الجمعة. قال في البحر: حتى لو لم يخطب أصلا صح وأساء لترك السنة".

وفیه أیضًا (2/ 159):
"(وكل ما حرم في الصلاة حرم فيها) أي في الخطبة خلاصة وغيرها فيحرم أكل وشرب وكلام ولو تسبيحًا أو رد سلام أو أمرًا بمعروف بل يجب عليه أن يستمع ويسكت (بلا فرق بين قريب وبعيد) في الأصح محيط ... وكذايجب الاستماع لسائر الخطب كخطبة نكاح وخطبة عيد وختم على المعتمد".فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109203151

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں