بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خطبۂ جمعہ کا اطلاق کس پر ہوتا ہے؟


سوال

جمعے کے دن عربی خطبے سے پہلے  امام صاحب منبر پر بیٹھ کر جو  قومی  یا علاقائی زبان میں تقریر کرتے ہیں  اس پر خطبے کا اور احادیث  میں جو آداب بتلاۓ  گئے ہیں، ان کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں ؟ مہربانی فرما کر راہ نمائی فرمائیں ۔

جواب

واضح رہے کہ  خطبۂ جمعہ کا اطلاق  اس خطبے پر ہوتا ہے جو امام جمعے کے دن عربی زبان میں منبر پر کھڑے ہوکر دیتا ہے،احادیث میں جو احکام ، آداب و فضائل بیان کیے گئے ہیں وہ اسی خطبۂ جمعہ سے متعلق ہیں جو عربی زبان میں منبر پر کھڑے ہوکر دیا جاتا ہے اور جو صحتِ جمعہ کی شرائط میں سے ہے،باقی   جمعےکے دن مقامی زبان میں خطبےسےپہلے  کیا جانے والا وعظ، محض عوام الناس کونصیحت کرنے، دینی مسائل اور احکامات سکھانے  کے لیےکیا جاتا ہے،جو بعض صحابہ کرام جیسے حضرت تمیم داری اور حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہما  سے بھی ثابت ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی اجازت سے حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ خطبہ جمعہ سے پہلے وعظ فرمایا کرتے تھے، چناں چہ ملا علی قاری رحمہ اللہ نے"  الاسرار المرفوعۃ فی الاخبار الموضوعۃ "میں  جمعے کے دن خطبے سے قبل مختصر وعظ و نصیحت کے جواز کو درج  ذیل روایت سے ثابت فرمایا ہے:

 

"وأخرج ابن عساكر عن حميد بن عبد الرحمن أن تميما الداري استأذن عمر في القصص سنين فأبى أن يأذن له فاستأذنه في يوم واحد فلما أكثر عليه قال له ما تقول قال أقرأ عليهم القرآن وآمرهم بالخير وأنهاهم عن الشر قال عمر ذلك الذبح ثم قال عظ قبل أن أخرج في الجمعة فكان يفعل ذلك يوما واحدا في الجمعة."

(‌‌فصل،66،67، ط:مؤسسة الرسالة)

مسندِ احمد میں ہے:

"عن السائب بن يزيد: أنه ‌لم ‌يكن ‌يقص ‌على ‌عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا أبي بكر، وكان أول من قص تميم  الداري، استأذن عمر بن الخطاب أن يقص على الناس قائما، فأذن له عمر."

(‌‌مسند المكيين، حديث السائب بن يزيد،489،490/24، ط:مؤسسة الرسالة)

مستدرک علی الصحیحین للحاکم میں  حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے خطبۂ جمعہ سے قبل وعظ کہنے کا ثبوت درج ذیل الفاظ میں منقول ہے:

"حدثنا أحمد بن كامل بن خلف القاضي، ثنا عبد الله بن روح المدايني، ثنا شبابة بن سوار، ثنا عاصم بن محمد، عن أبيه، قال: رأيت أبا هريرة رضي الله عنه ‌يخرج ‌يوم ‌الجمعة فيقبض على رمانتي المنبر قائما ويقول: حدثنا أبو القاسم رسول الله الصادق المصدوق صلى الله عليه وسلم «فلا يزال يحدث حتى إذا سمع فتح باب المقصورة لخروج الإمام للصلاة جلس»."

(‌‌كتاب معرفة الصحابة رضي الله عنهم،‌‌ذكر أبي هريرة الدوسي رضي الله عنه،585/3، ط: دار الکتب العلمیۃ)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502101801

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں