بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پستان میں دودھ نہ ہونے کی صورت میں بچہ کے منہ میں دینے سے حرمت رضاعت کا حکم


سوال

21 سال بعد  ایک خاتون اپنے نواسے کو دودھ دیتی ہے،  مگر دودھ موجود نہیں، اور  و  دوسری بات یہ کہ سینے میں دودھ موجود نہیں ہے اور دودھ بچے نے نہیں پیا ،  کیوں کہ  دودھ  موجود ہی نہیں تھا ۔ تو کیا اس بچے کا اپنی  خالہ کے بیٹی سے رشتہ حرام ہے یا نہیں؟

 

جواب

صورت ِ مسئولہ میں اگر یقینی طور پر  عورت   کے پستان میں دودھ نہ ہو  اور اس نے  اپنے نواسے کے منہ میں پستان ڈال دیا  اور دودھ نہیں نکلا تو اس سے حرمتِ ثابت نہیں ہوگی، اور اس بچے کا اپنی خالہ کی بیٹی سے رشتہ حرام نہیں ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 212):

"(ويثبت به) ولو بين الحربيين بزازية (وإن قل) إن علم وصوله لجوفه من فمه أو أنفه لا غير، فلو التقم الحلمة ولم يدر أدخل اللبن في حلقه أم لا لم يحرم لأن في المانع شكًّا، ولوالجية.

(قوله: فلو التقم إلخ) تفريع على التقييد بقوله إن علم. وفي القنية: امرأة كانت تعطي ثديها صبية واشتهر ذلك بينهم ثم تقول لم يكن في ثديي لبن حين ألقمتها ثدي ولم يعلم ذلك إلا من جهتها جاز لابنها أن يتزوج بهذه الصبية. اهـ. ط. وفي الفتح: لو أدخلت الحلمة في في الصبي وشكت في الارتضاع لا تثبت الحرمة بالشك."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201530

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں