بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خنثی مشکل جانور کو صدقہ کرنا


سوال

کیاخنثی مشکل جانور کو صدقہ کرنا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

 خنثی /خنثی مشکل جانور  کی قربانی اور عقیقہ تو عیب دار ہونے کی وجہ سے  شرعا جائز نہیں،لیکن چوں  کہ  جانور کے صدقہ میں  ذبح کرکے اس کا گوشت فقراء ومساکین میں صدقہ  کرنامقصود ہوتا ہےنفس جانور نہیں ،اور  خنثی /خنثی مشکل جانور  کا گوشت    کھانا  شرعا جائز ہے؛اس لئے  ایسے جانور کا  صدقہ کرنا  شرعا جائز ہے۔

رد المحتار علی الدر المختار میں ہے:

"ولا بالخنثى لأن لحمها لاينضج شرح وهبانية، وتمامه فيه.

(قوله لأن لحمها لا ينضج) من باب سمع. وبهذا التعليل اندفع ما أورده ابن وهبان من أنها لا تخلو إما أن تكون ذكرا أو أنثى، وعلى كل تجوز".

( كتاب الأضحية، ٦ / ٣٢٥، ط: دار الفكر)

کفایت المفتی میں ہے:

''زندہ جانور صدقہ کردینابہتر ہے،شفائے مریض کی غرض سے ذبح کرنا اگر محض لوجہ اللہ(رضائے الہی کے لیے)ہوتومباح تو ہے ، لیکن اصل مقصد بالاراقۃ(خون بہانے سے )صدقہ ہوناچاہیے نہ کہ فدیہ جان بجان''۔

(8/252،ط:دار الاشاعت کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101904

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں