بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خنثی جانور کی قربانی کا حکم


سوال

کیا خنثی مشکل جانور کی قربانی جائز ہے؟

جانوروں میں خنثی مشکل کی پہچان کس طرح سے کی جائے گی؟

جواب

جو جانور پیدائشی طور پر خنثی ہو اس کی قربانی جائز نہیں ہے ۔

واضح رہے کہ خنثی وہ جانور ہے جس میں  نر اور مادہ دونوں کے جنسی اعضاء پائے جاتے ہوں، یا دونوں ہی اعضاء نہ ہوں، پیشاب کے لئے فقط ایک سوراخ ہو اس جانور کی قربانی جائز  نہیں ہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

لَا تَجُوزُ التَّضْحِيَةُ بِالشَّاةِ الْخُنْثَى؛ لِأَنَّ لَحْمَهَا لَا يَنْضَجُ، تَنَاثُرُ شَعْرِ الْأُضْحِيَّةِ فِي غَيْرِ وَقْتِهِ يَجُوزُ إذَا كَانَ لَهَا نِقْيٌ أَيْ مُخٌّ كَذَا فِي الْقُنْيَةِ. (الْبَابُ الْخَامِسُ فِي بَيَانِ مَحَلِّ إقَامَةِ الْوَاجِبِ، ۵ / ۲۹۹، ط: دار الفكر)۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201860

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں