خنثی جانور کی قربانی کا کیا حکم ہے، فقہاء نے اس کے عدمِ جواز کی علت لکھی ہے "لأنّ لحمھا لاتنضج" (عالمگیری) اس اعتبار سے اگر آج کی ٹیکنالوجی پر غور کریں تو ایسے برتن اور کوکر وغیرہ دستیاب ہیں، جن میں کیسا بھی گوشت گلایا جاسکتا ہے گارنٹی کے ساتھ، تو اگر یہ علت مدار حکم ہے تو پھر مطلقاً جواز کا فتویٰ کیوں نہیں دیا جاتا اور یہ لوگوں کاتجربہ بھی کہ گوشت گل جاتا ہے، اس بارے میں وضاحت پیش فرمائیں!
فتاوی ہندیہ اور فتاوی شامیہ میں خنثی جانور کی قربانی کی عدمِ جواز کی جو علت ذکر کی گئی ہے کہ خنثیٰ جانور کا گوشت نہیں گل پاتا، یہ ایک اضافی علت ہے، اس مسئلہ میں اصل ضابطہ یہ ہے کہ ہر وہ عیب جس کی وجہ سے جانور کی منفعت بالکلیہ طور پر زائل ہو جائے وہ عیب قربانی کے لیے مانع ہے اور جانور کا خنثیٰ ہونا واقعتًا ایسا عیب ہے جس کی وجہ سے توالد کی منفعت مکمل طور پر زائل ہو جاتی ہے؛ اس لیے خنثیٰ کی قربانی جائز نہیں ہے۔
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق (16/ 302):
"فرع ولا يضحي بالخنثى ؛ لأنه لا يمكن إنضاج لحمها هكذا كان يحكي والدي عن الشيخ ظهير الدين المرغيناني ، ومن المشايخ من يذكر في هذا الفصل أصلا ، ويقول كل عيب يزيل المنفعة على الكمال أو الجمال على الكمال يمنع ، وما لا يكون بهذه الصفة لا يمنع ،اهـ ظهيرية."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200997
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن