بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خنثیٰ جانور کی قربانی کا حکم


سوال

ایسا جانور جس میں نر  اور مادہ دونوں کی  علامت ہو ، ایسے جانور کا کیا حکم ہے؟ قربانی جائز ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ ایسا جانور  جس میں  نر اور مادہ دونوں کے جنسی اعضاء پائے جاتے ہوں، یا دونوں ہی اعضاء نہ ہوں، پیشاب کے لیے  فقط ایک سوراخ ہو ، خنثیٰ کہلاتا ہے، اور ایسے  جانور کی قربانی جائز  نہیں ہے ۔

فتاوی محمودیہ میں ہے (17/ 379):

’’جس بکری میں نر اور مادہ دونوں کی علامتیں موجود نہ ہوں، یا دونوں کی علامت ہو وہ خنثی ہے اس کی قربانی نہ کی جائے‘‘۔

شامی میں ہے:

"ولا بالخنثى؛ لأن لحمها لاينضج، شرح وهبانية".

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 325)، ط: سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

لَا تَجُوزُ التَّضْحِيَةُ بِالشَّاةِ الْخُنْثَى؛ لِأَنَّ لَحْمَهَا لَا يَنْضَجُ، تَنَاثُرُ شَعْرِ الْأُضْحِيَّةِ فِي غَيْرِ وَقْتِهِ يَجُوزُ إذَا كَانَ لَهَا نِقْيٌ أَيْ مُخٌّ كَذَا فِي الْقُنْيَةِ.

(الْبَابُ الْخَامِسُ فِي بَيَانِ مَحَلِّ إقَامَةِ الْوَاجِبِ، ۵ / ۲۹۹، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201524

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں