بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

خنثی بکرے کی قربانی کا حکم


سوال

خنثی بکرے کی قربانی جائز ہے کہ نہیں؟

جواب

فقہاءِ کرام نے جہاں قربانی کے جانوروں کی شرائط کا ذکر کیا ہے، وہاں یہ بھی ذکر فرمایا ہے کہ مخنث جانور کی قربانی درست نہیں ہے؛ لہذا  خنثی بکرے  کی قربانی درست نہیں۔

فتاوی محمودیہ میں ہے (17/ 379):

’’جس بکری میں نر اور مادہ دونوں کی علامتیں موجود نہ ہوں، یا دونوں کی علامت ہو وہ خنثی ہے اس کی قربانی نہ کی جائے‘‘۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 325):
"ولا بالخنثى؛ لأن لحمها لاينضج، شرح وهبانية". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110200489

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں