بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خنثی بکرے کی قربانی یا عقیقہ کرنے کا حکم


سوال

 ہمارے گھر میں ایک جانور ہے جو کہ نہ بکری ہے نہ بکرا ،  بالفاظ دیگر خنثی ہے۔ کیا اس کی قربانی یا عقیقہ کرسکتے ہیں ؟

جواب

جو جانور خنثی ہو، یعنی: اس میں نر ومادہ دونوں کی جنسی علامات ہوں یا دونوں میں سے کسی کی کوئی جنسی علامت نہ ہو اور پیشاب کے لیے صرف سوراخ ہو تو اس کی قربانی یا عقیقہ شرعاً درست نہیں، جانور کا خنثی ہونا ایسا عیب ہے جو قربانی یا عقیقہ کی صحت میں مانع ہوتاہے ؛ اس لیے آپ قربانی اور عقیقہ میں کوئی ایسا جانور ذبح کریں جس میں اس طرح کا کوئی عیب نہ ہو۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے:

"ولا بالخنثى؛ لأن لحمها لاينضج، شرح وهبانية".

کتاب الأضحيه،ج:6،ص:325،ط:سعيد)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"جس بکری میں نر اور مادہ دونوں کی علامتیں موجود نہ ہوں، یا دونوں کی علامت ہو وہ خنثی ہے اس کی قربانی نہ کی جائے۔"

(17/ 379)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100206

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں