میری خلع ہوگئی ہے، اب میرے پاس رہنے کے لیے جگہ نہیں ہے تو مجھے معلوم کرنا ہے کہ میری عدت کتنے وقت کی ہے؟
صورتِ مسئولہ میں خلع اگر شرعی طور پر ہوچکا ہے تو خلع کے وقت شوہر کے جس گھر میں رہائش ہو، اسی گھر میں عدت گزارنا لازم ہے، کسی شدید ضرورت کے بغیر اس سے نکلنا جائز نہیں ہے۔ تاہم شدید ضرورت کی وجہ سے نکلنا پڑے (مثلاً شوہر کو اس کی شرعی ذمہ داری کا علم ہو اور وہ پھر بھی گھر میں رہائش نہ اختیار کرنے دے) تو اس گھر سے قریب تر گھر میں، جہاں رہائش کی ترتیب بن سکے، وہیں رہائش اختیار کی جائے۔
خلع بھی چوں کہ طلاقِ بائن کے حکم میں ہے، لہذا اس کی عدت بھی طلاق کی عدت ہی ہے یعنی حمل نہ ہو تو تین ماہواریاں اور حمل ہو تو وضعِ حمل ۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 536):
"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200539
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن