بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خلع کے بعد عدت و رہائش کا حکم


سوال

میری خلع ہوگئی ہے، اب میرے پاس رہنے کے لیے جگہ نہیں ہے تو مجھے معلوم کرنا ہے کہ میری عدت کتنے وقت کی ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  خلع   اگر شرعی طور پر ہوچکا ہے تو خلع کے وقت  شوہر کے جس گھر میں رہائش ہو،  اسی گھر میں   عدت گزارنا لازم ہے، کسی شدید ضرورت کے بغیر اس سے نکلنا جائز نہیں ہے۔ تاہم شدید ضرورت کی وجہ سے نکلنا پڑے (مثلاً شوہر کو اس کی شرعی ذمہ داری کا علم ہو اور وہ پھر بھی گھر میں رہائش نہ اختیار کرنے دے) تو اس گھر سے قریب تر گھر میں، جہاں رہائش کی ترتیب بن سکے،  وہیں رہائش اختیار کی جائے۔

خلع بھی  چوں کہ طلاقِ بائن کے حکم میں ہے، لہذا اس کی عدت بھی طلاق کی عدت ہی  ہے یعنی حمل نہ ہو تو تین ماہواریاں اور حمل ہو تو وضعِ حمل ۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 536):

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200539

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں