بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خلع کیا ہے؟


سوال

خلع کے متعلق،  تحقیق و تشریح،  اس عنوان پر  مجھے کچھ مواد  چاہیے!

جواب

"خلع"  کے معنی اتارنے کے  ہیں، عرب کپڑے اتارنے کے لیے "خلع ثوبه"  کا لفظ بولتے ہیں، اور  اصطلاح میں "خلع"  عورت سے کچھ لے کر اس کو نکاح سے آزاد کر دینے کا نام ہے ۔ اس کا ثبوت قرآن وحدیث سے بھی ہے ۔

 شریعتِ  اسلامیہ  میں یہ بات مطلوب ہے کہ رشتہ نکاح ایک دفعہ قائم ہونے کے بعد پھر اسے توڑا نہ جائے ، اس لیے طلاق کی عام صورتوں کی طرح طلاق کی خاص صورت "خلع" کو بھی پسند نہیں کیا گیا ، آپ ﷺ  نے فرمایا کہ جس خاتون نے بلا وجہ اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کیا، اس پر جنت کی بو بھی حرام ہوگی ،  لیکن چوں کہ بعض دفعہ ازدواجی زندگی کی الجھنوں اور بے سکونیوں کا حل اسی میں مضمر ہوتا ہے کہ زوجین کو ایک دوسرے کی وابستگی سے آزاد کیا جائے؛  اس لیے شریعت نے ان خصوصی حالات ومواقع کی رعایت کرتے ہوئے اس کی اجازت دی ہے؛ لہذا اگر رشتہ کا نباہ ممکن ہوتو  عورت کا بلا ضرورت خلع کا مطالبہ کرنا مکروہ ہے، البتہ حاجت وضرورت کے وقت عورت کا مطالبہ خلع  جائز  و  درست ہے۔ 

فتح القدير لكمال بن الهمام (9/ 20):

( باب الخلع ) هو لغة : النزع خلع ثوبه ونعله ، ومنه خالعت المرأة زوجها إذا افتدت منه بمال ، وخالعها وتخالعا صيغ منها المفاعلة ملاحظة لملابسة كل الآخر كالثوب ، قال تعالى: {هن لباس لكم وأنتم لباس لهن}وفي الشرع : أخذه المال بإزاء ملك النكاح ، والأولى قول بعضهم إزالة ملك النكاح بلفظ الخلع لاتحاد جنسه مع المفهوم - اللغوي."

بدائع الصنائع میں ہے:

"إزَالَةُ مِلْكِ النِّكَاحِ بِبَدَلٍ بِلَفْظِ الْخُلْعِ، كَذَا فِي فَتْحِ الْقَدِيرِ".

(الْبَابُ الثَّامِنُ فِي الْخُلْعِ وَمَا فِي حُكْمِهِ وَفِيهِ ثَلَاثَةُ فُصُولٍ، الْفَصْلُ الْأَوَّلُ فِي شَرَائِطِ الْخُلْعِ وَحُكْمِهِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ، ١ / ٤٨٨)

العناية شرح الهداية (4/ 210):

والخلع بالضم اسم من قولهم خالعت المرأة زوجها واختلعت منه بمالها. وهو في الشريعة عبارة عن أخذ مال من المرأة بإزاء ملك النكاح بلفظ الخلع. وشرطه شرط الطلاق. وحكمه وقوع الطلاق البائن.

جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے جس کاترجمہ یہ ہے:

''سواگرتم لوگوں کو(یعنی میاں بیوی کو)یہ احتمال ہوکہ وہ دونوں ضوابط خداوندی کوقائم نہ کرسکیں گے تودونوں پرکوئی گناہ نہیں ہوگاکہ اس(مال لینے دینے میں )جس کردے کرعورت اپنی جان چھڑالے''۔

(بیان القرآن،سورۃ البقرۃ،1/133) 

فقط واللہ اعلم 

مزید تفصیلات کے لیے  درج ذیل کتاب کا مطالعہ کریں:

فقہی مقالات جلد دوم ص:135  "اسلام میں خلع کی حقیقت "


فتوی نمبر : 144212202061

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں