بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خلع کی صورت میں بیوی کوکیا دینا ہے؟


سوال

خلع کے صورت میں بیوی کو کیا دیناہے؟

جواب

واضح رہے کہ خلع ایک ایسا معاملہ ہیں  جس میں شوہراپنی بیوی کےساتھ کچھ طے کرکے (مہرمعاف کرواکے،یاکچھ معاوضہ لےکر)نکاح کی بندھن سےآزاد کرتاہے،جس کوادا کرنابیوی پرلازم ہوتاہے،  شوہرپرخلع کی صورت میں شرعاًکوئی چیز دینا لازم نہیں ہوتا،تاہم اگرشوہراپنی طرف سے بطوراحسان کچھ دینا چاہے تودےسکتاہے۔

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"الخلع إزالة ملك النكاح ببدل بلفظ الخلع كذا في فتح القدير وقد يصح بلفظ البيع والشراء وقد يكون بالفارسية كذا في الظهيرية۔۔۔إذا تشاق الزوجان وخافا أن لا يقيما حدود الله فلا بأس بأن تفتدي نفسها منه بمال يخلعها به فإذا فعلا ذلك وقعت تطليقة بائنة ولزمها المال كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق ،الباب الثامن فی الخلع،ج:1،ص:488،ط:المطبعۃ الکبری الامیریہ)

بدائع الصنائع میں ہے:

"للمالك أن يتصرف في ملكه أي تصرف شاء."

 (کتاب الدعوی،ج:6،ص: 264،ط:دارالکتب العلمیہ )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144308101570

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں