بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خلع کی صورت میں مہر کا حکم


سوال

کیا خلع کی صورت میں لڑکے کو مہر کی رقم ادا کرنی ہو گی؟ 

جواب

خلع دیگر مالی معاملات کی طرح ایک مالی معاملہ ہے، جس طرح دیگر مالی معاملات معتبر ہونے کے لیے جانبین ( عاقدین) کی رضامندی ضروری ہوتی ہے اسی طرح خلع معتبر ہونے کے لیے بھی زوجین ( میاں بیوی) کی رضامندی  ضروری ہے۔ اگر میاں بیوی کی رضامندی سے خلع ہوا تو اس میں جو عوض طے ہو  وہی بیوی پر شوہر کو ادا کرنا ذمے میں لازم ہوگا، اگر خلع مہر کے عوض ہوا ہو  اور شوہر نے اب تک مہر ادا نہ کیا ہو تو شوہر پر مہر ادا کرنا لازم نہیں ہوگا  اور  اگر شوہر نے مہر ادا کر دیا ہو تو بیوی پر صرف شوہر کا ادا کیا ہوا مہر لوٹانا ضروری ہو گا، ورنہ جس چیز کے عوض خلع  کیا گیا ہو  اس کی ادائیگی بیوی کے ذمے لازم  ہو گی۔

اسی طرح شوہر اگر خلع قبول کرلے، اور اس کے باوجود مہر ادا کردے یا دیا ہوا مہر واپس نہ لے تو یہ اس کا اختیار ہے، بغیر عوض لیے بھی خلع ہوجائے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200697

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں