بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 شوال 1445ھ 17 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خلع کی صورت میں عدت کا حکم


سوال

میں اپنے شوہر سے خلع لے رہی ہوں، میرا اس سے پچھلے 5 مہینے سے کوئی تعلق نہیں ہے، میرا کیس عدالت میں چل رہا ہے، اب اس صورت میں کیا مجھے عدت کرنی ہوگی یا نہیں؟ خلع کا فیصلہ شوہر کے دھوکا  دینے اور ذہنی اذیت دینے کی وجہ سے کیا ہے۔

جواب

اگر آپ اپنے شوہر سے خلع لے رہی ہیں تو آپ پر خلع واقع ہو جانے کے بعد عدت گزارنا لازم ہو گا اور آپ  کی عدت اُس دن شروع ہو گی جس دن خلع واقع ہو گا، اور خلع   واقع ہونے کے لیے ضروری ہے کہ آپ کا شوہر زبانی طور پر یا تحریری طور پر یا خلع کے کاغذات پر دستخط کر کے آپ کو خلع دے دے، پھر خلع واقع ہو جانے کے بعد آپ پر عدت گزارنا لازم ہو گا، اگرچہ آپ دونوں کا پانچ ماہ سے کوئی تعلق نہیں۔ اگر شوہر کی رضامندی یا قبول کیے بغیر یک طرفہ خلع کی ڈگری جاری کی گئی تو شرعًا خلع واقع نہیں ہوگا۔

عدت کی مدّت تین ماہواری ہو گی  اگر حمل نہ ہو، اگر حمل ہو تو وضعِ حمل پر عدت ختم ہو جائے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200801

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں