اگر عورت نے عدالت میں خلع کو مقدمہ کیا ہو اور مقدمہ زیر کار ہو عدالت میں تو عورت دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے؟ اور اگر دوران مقدمہ فیصلہ ہونے سے پہلے ہی نکاح دوسری جگہ کر لے تو کیا یہ نکاح اسلامی نقطہ نظر سے صحیح ہوگا؟
شوہر کے موجود ہوتے ہوئے، شوہر سے طلاق یا خلع لیے بغیرعورت کا دوسری جگہ نکاح کرنا حرام اور ناجائز ہے، لہذا اگر کسی عورت نے شوہر کی موجودگی میں اس سے طلاق یا خلع لیے بغیر دوسرا نکاح کیا تو یہ نکاح شرعاً ناجائز اورباطل ہے، یہ نکاح منعقد ہی نہیں ہوگا ۔
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ عورت دوسری جگہ نکاح نہیں کر سکتی جب تک کے خلع کی کاروائی مکمل نہ ہوجائے اور اس کی عدت نہ گزر جائے۔
المبسوط للسرخسي میں ہے:
"ونكاح المنكوحة لا يحله أحد من أهل الأديان".
(10 / 163ط:دارالفکر،بیروت)
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:
" ( فصل ): ومنها أن لاتكون منكوحة الغير، لقوله تعالى : { والمحصنات من النساء } معطوفًا على قوله عز وجل: { حرمت عليكم أمهاتكم } إلى قوله : { والمحصنات من النساء } وهن ذوات الأزواج ، وسواء كان زوجها مسلمًا أو كافرًا".
(فصل أن لا تكون معتدة الغير، کتاب النکاح، 5 / 446،ط: دار الکتب العلمیۃ،بیروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144310101448
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن