بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خلع کی عدت کے احکام


سوال

 خلع کی عدت کے کیا احکامات ہیں؟ عورت کو عدت میں کس کس کام کی ممانعت ہے؟کیا عورت باپردہ ہوکر اپنے گھر والوں کے ساتھ باہر جا سکتی ہے کسی رشتہ دار کے گھر؟

جواب

عدت کے عمومی احکام یہ ہیں:

  •  جس عورت کو شوہر نے طلاق دی ہو یا اس نے خلع لی ہو  اس کی عدت مکمل تین ماہواریاں ہیں اگر حمل نہ ہو، اور اگر وہ حاملہ ہو تو اس کی عدت وضع حمل (بچے کی پیدائش) ہے۔
  • عدت کے دوران عورت کے لیے کسی اور جگہ نکاح کرنا جائز نہیں ہے،  اور کسی مرد کو ایسی عورت کو نکاح کا صراحتاً  پیغام دینا بھی جائز نہیں ہے۔
  • عدت کے دوران عورت کے لیے  شدید ضرورت کے بغیر گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے۔
  • عدت وفات میں اور مطلقہ بائنہ  کے لیے عدت میں  زیب وزینت، بناؤسنگھار  کرنا، خوشبو لگانا، اور  نئے کپڑے وغیرہ پہننا جائز نہیں ہے۔ 

خلع کی عدت کے من جملہ احکام میں سے ایک حکم یہ بھی ہے کہ عورت گھر سے باہر نہ نکلے، لہذا کسی شدید مجبوری کے بغیر گھر سے نکلنے، سفر کرنے یا خوشی غمی کے موقع پر کسی رشتہ دار کے گھر جانے کی اجازت بھی نہیں ہو گی۔ نیز زیب و زینت اختیار کرنا، خوش بو  لگانا،سر میں تیل لگانا، سرمہ لگانا، مہندی لگانا،  نکاح یا منگنی کرنا وغیرہ یہ سب امور ناجائز ہیں۔

البتہ اگر سر درد ہو یا سر میں جوئیں پڑگئی ہوں تو علاج کے طور پر سر میں تیل لگانے کی اجازت ہے۔نیز دورانِ عدت گھر  میں کسی مخصوص کمرے میں بیٹھنا ضروری نہیں، معتدہ پورے گھر میں گھوم پھر سکتی ہے اور گھر کی چار دیواری میں رہتے ہوئے کھلے آسمان تلے بھی جاسکتی ہے،اور بوقتِ ضرورت علاج معالجے کے لیے ڈاکٹر کے پاس بھی جاسکتی ہے، گھریلو کام کاج بھی کرسکتی ہے۔

الفتاوى الهندية - (11 / 252):

عَلَى الْمَبْتُوتَةِ وَالْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا إذَا كَانَتْ بَالِغَةً مُسْلِمَةً الْحِدَادُ فِي عِدَّتِهَا كَذَا فِي الْكَافِي .وَالْحِدَادُ الِاجْتِنَابُ عَنْ الطِّيبِ وَالدُّهْنِ وَالْكُحْلِ وَالْحِنَّاءِ وَالْخِضَابِ ... وَإِنَّمَا يَلْزَمُهَا الِاجْتِنَابُ فِي حَالَةِ الِاخْتِيَارِ أَمَّا فِي حَالَةِ الِاضْطِرَارِ فَلَا بَأْسَ بِهَا إنْ اشْتَكَتْ رَأْسَهَا أَوْ عَيْنَهَا فَصَبَّتْ عَلَيْهَا الدُّهْنَ أَوْ اكْتَحَلَتْ لِأَجْلِ الْمُعَالَجَةِ فَلَا بَأْسَ بِهِ وَلَكِنْ لَا تَقْصِدُ بِهِ الزِّينَةَخ كَذَا فِي الْمُحِيطِ.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200453

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں