بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

خلع کی عدت کتنی ،اور کب سے شروع ہو گی؟


سوال

1۔کورٹ کی طرف 19 / 5 /2023 ء کو خلع دی گئی ،سوال یہ ہے کہ عدت کب سے شروع ہوگی؟ آیا عدت  19 / 5 /2023 ء سے شروع ہوگی یا کسی اور تاریخ سے یا یونین کونسل کی طرف سے سرٹیفیکیٹ  جاری ہونے کے دن سے  یا کورٹ کی طرف سے آرڈر  آنے کے دن سے؟

2۔خلع کی عدت کتنی ہے؟ ایک مہینہ یا تین مہینے؟

جواب

1۔2:صورتِ مسئولہ میں اگر عدالتی خلع  کا فیصلہ شوہر نے تسلیم کرلیا تھا ،تو جس عورت نے خلع لی  ، عدالتی فیصلہ کے فوراً بعد سے اس کی عدت شروع ہوچکی ہے، اور مکمل تین ماہواریاں ،اگر حاملہ نہ ہو ،اگر حاملہ ہے تو وضع حمل تک ،اور جس عورت کی ماہواری عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے بند ہوگئی ہو، اُس کی عدتِ خلع  مہینوں کے اعتبار سے تین ماہ  بطورِ عدت گزارنا اس پر لازم ہوگا۔  البتہ اگر خلع کا فیصلہ یکطرفہ تھا اور شوہر نے اس کو تسلیم نہیں کیا تھاتو اس صورت میں مذکورہ عدالتی خلع شرعاً نافذ نہیں ہوا ،جس کی وجہ سے مذکورہ خاتون بدستور  اپنے شوہر کے ہی نکاح میں ہے، اس لیے اس  پر عدت لازم نہیں۔ 

قرآن مجید میں ارشاد ہے :

" وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ  ۚ."(سورۃ البقرۃ: 228)

ترجمہ: اور طلاق دی ہوئی عورتیں اپنے آپ کو (نکاح) سے روکے رکھیں تین حیض تک۔( بیان القرآن)

" وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِن نِّسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ ۚ وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا ."(سورۃ الطلاق: 4)

ترجمہ:تمہاری ( مطلقہ) بیبیوں میں جو عورتیں بوجہ زیادہ عمر کےحیض آنے سے نا امید ہوچکی ہوں اگر تم کو ان کی عدت کے تعین میں شبہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہیں اور اسی طر ح جن عورتوں (اب تک بوجہ کم عمری کے ) حیض نہیں آیا،اور حاملہ عورتوں کی عدت اس حمل کا پیدا ہوجانا ہے، اور جو شخص اللہ سےڈرے گا اللہ تعالیٰ اس کے ہر کام میں آسانی کردے گا۔(بیان القرآن)

الهداية في شرح بداية المبتدي میں ہے:

"و ابتداء العدة في الطلاق عقيب الطلاق وفي الوفاة عقيب الوفاة فإن لم تعلم بالطلاق أو الوفاة حتى مضت مدة العدة فقد انقضت عدتها " لأن سبب وجوب العدة الطلاق أو الوفاة فيعتبر ابتداؤها من وقت وجود السبب."

(کتاب الطلاق، باب العدّۃ،2/ 276، ط: دار إحیاء التراث العربی)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وهي في) حق (حرة) ولو كتابيةً تحت مسلم (تحيض لطلاق) ولو رجعياً (أو فسخ بجميع أسبابه) ... (بعد الدخول حقيقة، أو حكماً) أسقطه في الشرح، وجزم بأن قوله الآتي: "إن وطئت" راجع للجميع، (ثلاث حيض كوامل)؛ لعدم تجزي الحيضة، فالأولى لتعرف براءة الرحم، والثانية لحرمة النكاح، والثالثة لفضيلة الحرية".

(کتاب الطلاق، باب العدۃ، 3/ 504، ط: سعید)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و) العدة (في) حق (من لم تحض) حرة أم أم ولد (لصغر) بأن لم تبلغ تسعًا (أو كبر). بأن بلغت سن الإياس (أو بلغت بالسن) وخرج بقوله: (ولم تحض) الشابة الممتدة بالطهر بأن حاضت ثم امتد طهرها، فتعتد بالحيض إلى أن تبلغ سن الإياس جوهرة وغيرها".

(کتاب الطلاق، باب العدۃ، 3/ 507، ط: سعید)

فقط واللہ أعلم 


فتوی نمبر : 144411101931

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں