بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خلع کی عدت تین ماہواری یا تین مہینے؟


سوال

خلع کے بعد عورت کی عدت کتنی ہوتی ہے؟ تین ماہواریاں یا تین مہینے دس دن ہے؟ کیوں کہ تین ماہواریاں 15 نومبر 2021 کو پوری ہوں گی اور تین مہینے 16 دسمبر 2021 کو پورے ہوں گے، اب وہ خاتون عدت کس حساب سے پوری کرے؟

جواب

خلع بھی طلاقِ  بائن کے حکم میں ہے؛ اس  لیے جس عورت کو  ماہواری  آتی ہو  اس  کے لیے طلاق یا خلع  کی صورت میں  عدت  کی مدت تین  ماہواریاں ہوں  گی، چاہے تین ماہواریاں تین ماہ سے  پہلے ختم ہوجائیں یا تین ماہ سے زیادہ عرصہ لگ جائے، بہرحال عدت میں مہینوں کا اعتبار نہیں ہوگا، البتہ اگرعورت حاملہ ہوتو عدت بچے کی پیدائش پر ختم ہوگی۔جس عورت کی ماہواری بڑھاپے کی وجہ سے مستقل طور پر بند ہوجائے، اُس کی عدت  طلاق یا خلع  مہینوں کے اعتبار سے تین ماہ میں پوری ہوگی۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ خاتون حمل سے نہیں ہیں تو ان کو چاہیے کہ وہ اپنی عدت تین ماہواری کے حساب سے پوری کرے، جس تاریخ کو بھی تین ماہواریاں مکمل ہوجائیں تو اس تاریخ کو ان کی عدت مکمل ہوجائے گی۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وهي في) حق (حرة) ولو كتابيةً تحت مسلم (تحيض لطلاق) ولو رجعياً (أو فسخ بجميع أسبابه) ... (بعد الدخول حقيقة، أو حكماً) أسقطه في الشرح، وجزم بأن قوله الآتي: "إن وطئت" راجع للجميع، (ثلاث حيض كوامل)؛ لعدم تجزي الحيضة، فالأولى لتعرف براءة الرحم، والثانية لحرمة النكاح، والثالثة لفضيلة الحرية".

(کتاب الطلاق، باب العدۃ، 3/ 504، ط: سعید)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و) العدة (في) حق (من لم تحض) حرة أم أم ولد (لصغر) بأن لم تبلغ تسعًا (أو كبر). بأن بلغت سن الإياس (أو بلغت بالسن) وخرج بقوله: (ولم تحض) الشابة الممتدة بالطهر بأن حاضت ثم امتد طهرها، فتعتد بالحيض إلى أن تبلغ سن الإياس جوهرة وغيرها".

(کتاب الطلاق، باب العدۃ، 3/ 507، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144303101046

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں