بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خلع کی عدت


سوال

خلع کی عدت کتنی مدت ہوتی ہے؟

جواب

خلع بھی طلاقِ  بائن کے حکم میں ہے؛ اس لیے جس عورت کو ایام آتے ہوں اس کے لیے طلاق یا خلع  کی صورت میں  عدت کی مدت تین ماہواریاں ہوں گی ، البتہ اگرعورت حاملہ ہوتو عدت بچے کی پیدائش پر ختم ہوگی۔ جس عورت  کی ماہواری بند ہوجائے، اُس کی عدتِ طلاق یا عدتِ خلع  مہینوں کے اعتبار سے تین ماہ میں پوری ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 504):

"(وهي في) حق (حرة) ولو كتابيةً تحت مسلم (تحيض لطلاق) ولو رجعياً (أو فسخ بجميع أسبابه) ... (بعد الدخول حقيقة، أو حكماً) أسقطه في الشرح، وجزم بأن قوله الآتي: "إن وطئت" راجع للجميع، (ثلاث حيض كوامل)؛ لعدم تجزي الحيضة، فالأولى لتعرف براءة الرحم، والثانية لحرمة النكاح، والثالثة لفضيلة الحرية".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201499

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں