بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خفیہ طور پر گواہان کی غیر موجودگی میں نکاح کر لیا


سوال

ایک عورت پہلے سے نکاح شدہ ہے جو کے خفیہ تھا، بغیر گواہان کے جس کا اقرار خود عورت کرتی ہے، جبکہ دوسرا نکاح گواہان کی موجودگی میں کیا گیا،  اب عورت کس کے نکاح میں ہے؟

جواب

واضح رہے کہ نکاح منعقد ہونے کے لیے دو مسلمان مرد ، یا ایک مسلمان مرد اور دو مسلمان خواتین کے سامنے دولہا اور دلہن یا ان کے وکیلوں کا ایجاب و قبول کرنا شرعا ضروری ہوتا ہے، پس گواہان کی غیر موجودگی میں نکاح کے حوالہ سے کیا گیا ایجاب و قبول شرعا معتبر نہیں ہوتا، اور ایسی ایجاب و قبول سے نکاح منعقد نہیں ہوتا، لہذا صورت مسئولہ  میں مذکورہ خاتون نے خفیہ طور پر گواہوں کی غیر موجودگی میں جو نکاح کیا تھا، وہ نکاح شرعا منعقد نہیں ہوا، اور دوسرا  نکاح  جو گواہوں کی موجودگی میں ہوا ہے  وہ درست ہے، اور مذکورہ  خاتون دوسرے  شخص کے نکاح میں ہے۔

المبسوط للسرخسيمیں ہے:

" (قال:) بلغنا عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه قال: «لا نكاح إلا بشهود» وبه أخذ علماؤنا رحمهم الله تعالى ... وحجتنا في ذلك الحديث الذي رويناه؛ ولحديث ابن عباس - رضي الله عنهما - أن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال: «كل نكاح لم يحضره أربعة فهو سفاح: خاطب وولي وشاهدان».

، وقال عمر - رضي الله عنه - لا أوتى برجل تزوج امرأة بشهادة رجل واحد إلا رجمته؛ ولأن الشرط لما كان هو الإظهار يعتبر فيه ما هو طريق الظهور شرعا، وذلك شهادة الشاهدين فإنه مع شهادتهما لا يبقى سرا."

( كتاب النكاح، باب النكاح بغير شهود، ٥ / ٣٠، ط: مطبعة السعادة - مصر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144411100857

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں