خفیہ نکاح کا کیا حکم ہے؟
شریعتِ مطہرہ نے لڑکی اور لڑکے دونوں اورخصوصاً لڑکی کی حیاء، اخلاق، معاشرت کا خیال رکھتے ہوئے ولی (والدین) کے ذریعے نکاح کا نظام رکھا ہے کہ نکاح ولی کے ذریعے کیا جائے، یہی شرعاً، اخلاقاًاور معاشرۃً پسندیدہ طریقہ ہے، اسی میں دینی، دنیوی اور معاشرتی فوائد ہیں، لیکن اگر کوئی نادان لڑکی یا لڑکا جو کہ عاقل بالغ ہیں ان فوائد اور پسندیدہ عمل کو ٹھکراکر خود ہی والدین کو لاعلم رکھ کر شرعی گواہوں کی موجودگی میں نکاح کریں تو فقہ حنفی کے مطابق نکاح ہوجائے گا، دونوں میاں بیوی بن جائیں گے،لیکن یہ نکاح پسندیدہ طریقہ پر نہیں ہوگا۔
دیگر بعض ائمہ کے نزدیک باکرہ لڑکی کا ولی کے بغیر اور بعض ائمہ کے نزدیک مطلقاً خفیہ نکاح منعقد نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201425
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن