بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خود کشی کرنے والے کے لیے ایصالِ ثواب کا حکم


سوال

جو شخص خود کشی کرکے ہلاک ہوا ہو کیا اس کے لیے ایصالِ ثواب کر سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہےخودکشی کرنا گناہِ کبیرہ ہے، احادیث میں خودکشی کرنے پر بہت سخت وعیدیں آئی ہیں۔ تاہم خودکشی کرنے والا مؤمن ہے،اور  دوسرے گناہ گار مؤمنین کی طرح اپنے گناہ کی سزا پاکر جہنم سے نکل کر جنت میں جائے گا۔

بصورتِ مسئولہ خودکشی کرنےوالا فاسق اور گناہ کبیرہ کا مرتکب ہے، لیکن کافر نہیں ہے، گناہ گار مسلمان ہے؛ لہٰذا اس کے لیے ایصالِ ثواب کرنا اور دعائےمغفرت کرنا درست ہے۔

شرح النووي على مسلم  میں ہے:

"قَالَ رسولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ فَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَتَوَجَّأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ شَرِبَ سَمًّا فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَهُوَ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ تَرَدَّى مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَهُوَ يَتَرَدَّى فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أبدًا".
وَأَمَّا قَوْلُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "فَهُوَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا" فَقِيلَ: فِيهِ أَقْوَالٌ، أَحَدُهَا: أَنَّهُ مَحْمُولٌ عَلَى مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ مُسْتَحِلًّا مَعَ عِلْمِهِ بِالتَّحْرِيمِ، فَهَذَا كَافِرٌ، وَهَذِهِ عُقُوبَتُهُ. وَالثَّانِي: أَنَّ الْمُرَادَ بِالْخُلُودِ طُولُ الْمُدَّةِ وَالْإِقَامَةِ الْمُتَطَاوِلَةِ، لَا حَقِيقَةَ الدَّوَامِ، كَمَا يُقَالُ خَلَّدَ اللَّهُ مُلْكَ السُّلْطَانِ. وَالثَّالِثُ: أَنَّ هَذَا جَزَاؤُهُ، وَلَكِنْ تَكَرَّمَ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى، فَأَخْبَرَ أَنَّهُ لَايُخَلِّدُ فِي النَّارِ مَنْ مَاتَ مُسْلِمًا. قَالَ الْقَاضِي عِيَاضٌ رَحِمَهُ اللَّهُ: فِي قَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ فَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَتَوَجَّأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ" فِيهِ دَلِيلٌ عَلَى أَنَّ الْقِصَاصَ مِنَ الْقَاتِلِ يَكُونُ بِمَا قَتَلَ به محددًا كان أو غيره، اقتداءً لعقاب اللَّهِ تَعَالَى لِقَاتِلِ نَفْسِهِ". (بَابُ بَيَانِ غِلَظِ تَحْرِيمِ قَتْلِ الْإِنْسَانِ نَفْسَهُ، ج:2، ص:125، ط:دار إحیاء التراث العربي)

فتاوی شامیمیں ہے:
"والحق حرمة الدعاء بالمغفرة للكافر، لا لكلّ المؤمنين كل ذنوبهم، بحر". (مطلب فی الدعاء المحرم،ج:1،ص:522،ط:ایچ ایم سعید) فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144112200571

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں