بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ربیع الثانی 1446ھ 11 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

خود غرض انسان کے ساتھ دوستی کرنے کا حکم


سوال

خود غرض انسان کے ساتھ دوستی کرنا کیسا ہے؟   شریعت میں اس کی ممانعت  ذکر کریں!

جواب

  اگرخود غرض انسان کے ساتھ دوستی کرنے   کی وجہ سےگناہ میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو  اور فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہو تو ایسی صورت میں دوری  اختیار کرنا چاہیے، لیکن محض خود غرضی کی وجہ سے کسی سے قطع تعلقی  کرنا ضروری نہیں۔

شعب الإيمان میں ہے:

"عن ابن عباس قال: قيل: ‌يا ‌رسول ‌الله ‌أي ‌جلسائنا ‌خير؟ قال: «من يذكر كم الله رؤيته و زاد في عملكم منطقه و ذكر كم الآخرة عمله."

(‌‌فصل من هذا الباب مجانبة الفسقة والمبتدعةومن لا يعينك على طاعةالله عز وجل،ج:7،ص:57،ط:دار الكتب العلمية، بيروت)

مشكاة المصابيح میں ہے:

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌المرء ‌على ‌دين ‌خليله ‌فلينظر ‌أحدكم ‌من ‌يخالل."

( كتاب الآداب باب الحب في الله ومن الله ،ج:3،ص:397،ط:المكتب الإسلامي بيروت)

المفاتيح  في شرح المصابيح  میں  ہے:

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:  "‌المرء ‌على ‌دين ‌خليله، ‌فلينظر ‌أحدكم ‌من ‌يخالل قوله: "من يخالل"؛ أي: من يجري بينه و بينك خلة؛ أي: محبة، إن اتخذ صالحًا خليلًا يكون هو صالحًا، و إن اتخذ فاسقًا يكون هو فاسقًا، فإذا كان كذلك فلايجوز أن يتخذ الرجل فاسقًا خليلًا؛ كي لايصير بسببه فاسقًا."

(باب ما ينهى من التهاجر والتقاطع واتباع العورات،ج:5،ص:234،ط:دار النوادر)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102470

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں