بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خواجہ سرا کی امامت کا حکم


سوال

کیا ہم خواجہ سرا کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

اگر خواجہ سرا میں مرد کی علامات غالب ہیں  تووہ مرد شمار ہوگا اور  اس کی امامت صحیح ہے اور اگراس  میں زنانہ علامتیں زیادہ ہوں یا مردانہ وزنانہ دونوں علامتیں برابر ہوں(جسے خنثی مشکل کہتے ہیں ) تو اس کا مردوں کے لیے امام بننا صحیح نہیں، البتہ اس کے پیچھے عورتوں کی نماز ہوجائے گی۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"والخنثى البالغ تصح إمامته للأنثى مطلقا فقط لا لرجل ولا لمثله لاحتمال أنوثته وذكورة المقتدي، ويصح اقتداؤه بالرجل لا بمثله، ولا بأنثى مطلقا لاحتمال ذكورته."

(کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ، جلد:1، صفحہ: 577،، طبع: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101593

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں