بچے کا ختنہ کرانے کا کوئی مخصوص طریقہ ہے جیساکہ پہلے متعارف تھا یعنی نائی یا ڈاکٹر سیزر، دھاری دار چیز سے اس بڑھی ہوئی کھال کو کاٹتے ہیں ، جس میں خون بھی بہتا ہے اور زخم بھی ہو جاتاہے، لیکن اب رنگ کے نام سے ختنہ سننے میں آیا ہے جس میں بچے کی اس بڑھی ہوئی کھال میں رنگ ڈالی جاتی ہے جو کچھ دن کے بعد اس کھال کو گراد دیتی ہے اور وہ خود رنگ بھی نکل جاتی ہے یوں بچے کو تکلیف بھی نہیں ہوتی اور خون بھی نہیں بہتا، زخم بھی نہیں ہوتا۔ کیا اس طریقے پر ختنہ کرانا صحیح ہے؟
مذکورہ طریقے سے بچے کی ختنہ کروانا جائز ہے؛ اس لیے کہ اس طریقے سے بھی ختنے کا مقصود حاصل ہو جاتا ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208200650
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن