بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خون کی الٹی سے روزہ کا حکم / الٹی کے بعد روزہ توڑنے کا حکم


سوال

کیا روزے کی حالت میں خون کی الٹی ہونے سے روزہ باقی رہتا ہے؟ اور  اگر روزہ توڑ دیا تو پھر اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

روزے  کی حالت میں خود بخود الٹی ہونے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، چاہے خون کی الٹی ہو یا کھانے وغیرہ کی۔ اگر کسی شخص کو  الٹی سے روزہ نہ ٹوٹنے کا علم نہ ہو اور  قے آنے سے روزہ ٹوٹ جانے کے گمان سےاس نے قصداً  کچھ کھا کر روزہ توڑ دیا  تو ایسی صورت میں صرف قضا لازم ہوگی،  کفارہ لازم نہیں ہوگا، البتہ مسئلہ معلوم ہونے کے باوجود اگر کوئی شخص الٹی کے بعد قصداً  کھا پی لے تو قضا کے ساتھ کفارہ بھی لازم ہوگا۔ لہٰذا مذکورہ صورت میں بھی یہی حکم ہوگا، البتہ اگر خون کی الٹی کی وجہ سے تکلیف ہو یا بیماری بڑھنے کا اندیشہ ہو، اس وجہ سے ڈاکٹر کے کہنے پر یا خود دوا لی تو بوجہ مرض دوا لینے سے صرف قضا کا حکم ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

الدر المختار وحاشية ابن عابدين  (2 / 402):
"وكذا لو ذرعه القيء وظن أنه يفطره فأفطر، فلا كفارة عليه؛ لوجود شبهة الاشتباه بالنظير فإن القيء والاستقاء متشابهان؛ لأنّ مخرجهما من الفم، وكذا لو احتلم للتشابه في قضاء الشهوة، وإن علم أن ذلك لايفطره فعليه الكفارة؛ لأنه لم توجد شبهة الاشتباه ولا شبهة الاختلاف اهـ". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202462

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں