بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خون کی قیمت وصول کرنا


سوال

 میں نے اپنے دوست کو بلامعاضہ  خون دیا، جب کہ وہ ایمرجنسی میں تھا، اگر خون نہ دیاجاتاتو جان جانے کا خطرہ تھا، پیسہ کی لین دین کچھ طے نہیں ہوا تھا،  ہمارے یہاں کوئی جب کسی کو خون دیتا ہے تو عرف بھی پیسہ کی لین دین کا نہیں ہے ۔ اب وہ دوست جب تندرست ہوگیا اورہسپتال سے گھر واپس ہوگیا تووہ یہ کہہ کر مجھے روپیہ دےرہا ہےکہ آپ نے جوخون دیاتھا، میں اس کی قیمت دے رہاہوں تو  کیا میں اس روپیہ کو لے سکتا ہوں؟ اگر وہ ایسے ہی دے،  یعنی خون کی قیمت کہہ  کر نہ دے،  بلکہ ہدیہ دے توکیا میں لے سکتا ہوں ؟

جواب

واضح رہے کہ خون  کی خرید و فروخت جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ خون نجس ہے اور شرعاً مال نہیں ہے اور  جو  چیز مال ہی نہ ہو اس کے بیچنے کی  کوئی جائز صورت  نہیں ؛  لہذا خون کی باقاعدہ خرید و فروخت سے بالکلیہ  اجتناب ضروری ہے،  لیکن اگر خون عطیہ کیا گیا ہو، اُس کی خرید و فروخت کی کوئی بات نہ کی گئی ہو اور نہ ہی اس کا کوئی عرف ہو، پھر خون وصول کرنے والا  خون کی قیمت کہے بغیر بطورِ  ہدیہ کوئی چیز دیتا ہے تو  وہ ہدیہ  وصول کرنا جائز  ہو گا۔لیکن اگر خون کی قیمت کے عنوان سے کوئی چیز دی جائے تو وہ لینا جائز نہیں ہو گا۔ 

حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي حجيفة أن النبي صلى الله عليه و سلم نهى عن ثمن الدم و ثمن الكلب و كسب البغي و لعن آكل الربا و موكله و الواشمة و المستوشمة و المصور. رواه البخاري."
ترجمہ: حضرت ابوجحیفہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے خون کی قیمت، کتے کی قیمت، اور بدکار عورت کی اجرت کے طور پر حاصل ہونے والے  مال کے استعمال سے منع فرمایا ہے،  نیز آپ  ﷺ نے سود لینے والے اور سود دینے والے، اور جسم  گودنے  والے اور گودوانے  والے اور مصور  ( جان دار کی تصویر بنانے والے) پر لعنت فرمائی ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200620

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں