مجھے جب قبض کی شکایت ہوتی ہے تو پاخانہ کے مقام پر زخم بن جا تا ہے، بسا اوقات خون نکلتا ہے، اس سال اعتکاف میں ہوں، اعتکاف کے تیسرے دن کپڑے بدلنے پر خون نظر آیا جو کہ ہتھیلی کے برابر تھا، اب جو میں نے نمازیں اور تراویح پڑھی ہیں،اس کے لیےکیا حکم ہے؟
اگر سائل کو اعتکاف کے تیسرے دن کپڑے بدلتے ہوئے ہتھیلی کے برابر خون کے دھبے نظر آئے اور یہ معلوم نہیں کہ خون کب لگا ہے تو گزشتہ نمازوں اور تراویح کے اعادہ کی ضرورت نہیں۔
[فرع] وجد في ثوبه منيا أو بولا أو دما أعاد من آخر احتلام وبول ورعاف.
و في الرد : قد يصيبه فالظاهر أن الإصابة لم تتقدم زمان وجوده، بخلاف المني؛ لأن مني غيره لا يصيب ثوبه فالظاهر أنه منيه، فيعين وجوده من وقت وجود سبب خروجه حتى لو كان الثوب مما يلبسه هو وغيره يستوي فيه حكم المني والدم. واختار في المحيط ما رواه ابن رستم ذكره في البحر وقوله فالظاهر أن الإصابة إلخ لا يظهر في الجاف ط. وفي السراج: لو وجد في ثوبه نجاسة مغلظة أكثر من قدر الدرهم ولم يعلم بالإصابة لم يعد شيئا بالإجماع وهو الأصح. اهـ.
قلت: وهذا يشمل الدم، فيقتضي أن الأصح عدم الإعادة مطلقا تأمل."
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (1/ 219) ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202639
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن