بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خون اور پانی کی کمی کی وجہ سے حاملہ عورت کے روزے کا حکم


سوال

اگر حاملہ عورت کا خون کم ہو، 7 ہو، جب کہ 12 نارمل ہوتا ہے، اور روزہ رکھنے سے پانی کی کمی بھی بہت ہوجا ئےتو کیا حکم ہے؟

جواب

اگر حاملہ عورت کا اپنا ذاتی تجربہ  رہا ہو اور اسے  یہ غالب  گمان  ہو   کہ روزہ رکھنے  کی صورت میں خود اس کی جان یا بچے کی صحت  کو خطرہ ہوسکتا ہے یا کوئی دین دار ،ماہر طبیب یہ کہے کہ روزہ سے عورت یا حمل کو نقصان ہوگا تو اس حالت میں حاملہ عورت روزہ ترک سکتی ہے، لیکن اس صورت میں ان قضا شدہ روزوں کی بعد میں قضا کرنا واجب ہے۔(بہتر ہو گا کہ ڈاکٹر سے پہلے مشورہ کر لیں)

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن أنس بن مالك، قال: رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم للحبلى التي تخاف على نفسها أن تفطر، وللمرضع التي تخاف على ولدها."

(كتاب الصوم، باب ما جاء في الإفطار للحامل والمرضع ،ج: 2،ص576،رقم: 1668،ط: دار الرسالة العالمية)

 فتاوی عالمگیری میں ہے:

"الحامل والمرضع إذا خافتا على أنفسهما أو، ولدهما ‌أفطرتا وقضتا، ولا كفارة عليهما كذا في الخلاصة."

( كتاب الصوم،الباب الخامس في الأعذار التي تبيح الإفطار،ج:1،ص:207،ط: ماجدية)

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:

"قوله: "ويجوز الفطر لحامل" هي التي في بطنها حمل بفتح الحاء أي ولد."

( كتاب الصوم ، باب ما يفسد الصوم ويوجب القضاء، فصل في العوارض،ص: 684،ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100074

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں