بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خلع یافتہ عورت کی عدت کےشروع ہونےوالے دن کی تعیین


سوال

میں نے عدالت میں تنسیخ نکاح کا کیس کیا تھا ، ایک ماہ پہلے عدالت نے ڈگری جاری کر دی تھی  اور مجھ سے اور میرے شوہر سےاس پر  دستخط بھی کروا لیے تھے ۔ساتھ ہی عدالت نے کہا ہے کہ حق مہر کے 10 تولہ سونا میں سے 7.5 تولہ سونا لڑکی رکھے گی اور 2.5 تولہ شوہر کے پاس ہو گا ۔ ابھی تک یہ 2.5 تولہ میں نے شوہر کو ادا نہیں کیا تو کیا میری عدت شروع ہو گئی، یا جب میں ادا کروں گی تب شروع ہوگی؟

جواب

واضح رہے کہ جس دن  شوہر نے عدالتی فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے اس پر  دستخط کیے تھے اسی وقت  سائلہ پر طلاق واقع ہوگئی تھی اور اسی وقت سے اس کی  عدت کے ایام شروع ہوچکے ہیں۔عدت کا آغاز مہر کا کچھ حصہ واپس کرنے پر موقوف نہیں ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"ابتداء العدة في الطلاق عقيب الطلاق، و في الوفاة عقيب الوفاة، فإن لم تعلم بالطلاق أو الوفاة حتى مضت مدة العدة فقد انقضت عدتها، كذا في الهداية".

(کتاب الطلاق، الباب الثالث عشر فی  العدة، 1 / 532،رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100842

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں