بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خلع میں کسی عوض کا تذکرہ نہ ہونے سے خلع کا حکم


سوال

اگر مطلقاًخلع ہوجائے اور فریقین میں کوئی شرط طےنہ پائے اور مال دینے کا ذکر بھی نہیں ہوا،تو ایسی صورت میں لڑکی کی طرف سے مال دیا جائے گا یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ خلع کےمعتبر ہونے کے لیے میاں بیوی کی رضامندی  ضروری ہے اور جس طرح کسی چیز کے عوض میں خلع ہوجاتا ہے اسی طرح کسی چیز کےعوض کے بغیر بھی خلع ہوجاتا ہے،لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر  شوہر بغیر کسی شرط اور عوض کے خلع پر راضی ہوگیا ہےتو یہ اس کا اختیار ہے، بغیر عوض لیے بھی خلع ہوجائے گا،ایسی صورت میں لڑکی والوں کی طرف سے کوئی مال دینا ضروری نہیں ہوگا۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"و لو قال: اخلعي نفسك، فقالت: خلعت نفسي منك و أجاز الزوج جاز بغير مال."

(كتاب الطلاق،الباب الثامن،الفصل الأول في شرائط الخلع وحكمه وما يتعلق به،ج:1،ص:491،ط:رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100762

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں