بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی چھ ماہ تک ساتھ رہے لیکن ازدواجی تعلق قائم نہیں ہوا تو کیا عدت لازم ہوگی؟


سوال

اگر میاں بیوی چھ مہینے  ساتھ  رہے ہوں، لیکن ان میں اصل مباشرت ایک بار بھی نہ ہوئی ہو۔  مراد  یہ ہے کہ  شوہر کا عضو خاص کبھی بیوی کے عضو خاص میں نہیں گیا کچھ سائز  (حجم)   کی پیچیدگی  کی وجہ  سے تو کیا عدت لازم ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  جب نکاح کے بعد میاں بیوی چھ ماہ کے عرصہ تک ساتھ  رہتے رہے،  اگرچہ دونوں کے درمیاں(کسی مانع کی وجہ سے) ازدواجی تعلق قائم نہ ہوا ہو اور طلاق کی نوبت آ گئی ہو تو بھی عورت پر خلوت  صحیحہ کی وجہ سے عورت پر تین ماہواری تک عدت پوری کرنا  لازم ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے: 

"(والخلوة) مبتدأ خبره قوله الآتي كالوطء  ... (كالوطء)...... (في ثبوت النسب) ولو من المجبوب (و) في (تأكد المهر) المسمى (و) مهر المثل بلا تسمية و (النفقة والسكنى والعدة وحرمة نكاح أختها وأربع سواها) في عدتها.

(قوله وفي تأكد المهر) أي في خلوة النكاح الصحيح.......... (قوله والعدة) وجوبها من أحكام الخلوة سواء كانت صحيحة أم لا ط: أي إذا كانت فيه نكاح صحيح، أما الفاسد فتجب فيه العدة بالوطء كما سيأتي'.

(کتاب النکاح، باب المہر، مطلب فی حط المهر والإبراء منہ، ج:3، صفحہ: 114تا119، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں