بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خنزیر یا سور کی کھال سے بنی ہوئی ٹوپی اور جیکٹ / کوٹ پہن کر نماز ادا کرنے کا حکم


سوال

کیا خنزیر کی کھال سے بنی ٹوپی اور جیکٹ/کوٹ پہن کر نماز ادا نہیں ہوتی؟

جواب

ازروئے شرع مبین خنزیر کے تمام اجزاء حرام اور  نجس العین ہیں، اور اس کی کھال دبا غت  سے بھی پاک نہیں ہوتی ؛لہذا صورتِ مسئولہ میں خنزیر کی کھال سے نبی ہوئی ٹوپی اور جیکٹ یاکوٹ وغیرہ پہن کر نماز پڑھنا درست نہیں ہے، اس سے اجتناب لازم ہے،اور اگر کسی نے خنزیر کی کھال سے بنی ہوئی مذکورہ اشیاء پہن کر نماز پڑھی ہے تو وہ نماز ادا نہیں ہوئی، اس کو دوبارہ پڑھنا لازم ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"كل إهاب دبغ دباغة حقيقية بالأدوية أو حكمية بالتتريب والتشميس والإلقاء في الريح فقد طهر وجازت الصلاة فيه والوضوء منه إلا جلد الآدمي والخنزير. هكذا في الزاهدي."

(كتاب الطهارة، ج:1، ص:25،ط:دارالفكر)

فتاوی شامی لابن عابدینؒ میں ہے :

"(وكل إهاب) ومثله المثانة والكرش. قال القهستاني: فالأولى وما (دبغ) ولو بشمس (وهو يحتملها طهر) فيصلى به ويتوضأ منه (وما لا) يحتملها (فلا) وعليه (فلا يطهر جلد حية) صغيرة ذكره الزيلعي، أما قميصها فطاهر (وفأرة) كما أنه لا يطهر بذكاة لتقيدهما بما يحتمله (خلا) جلد (خنزير) فلا يطهر، وقدم؛ لأن المقام للإهانة .

(قوله فلا يطهر) أي؛ لأنه نجس العين، بمعنى أن ذاته بجميع أجزائه نجسة حيا وميتا، فليست نجاسته لما فيه من الدم كنجاسة غيره من الحيوانات، فلذا لم يقبل التطهير في ظاهر الرواية عن أصحابنا إلا في رواية عن أبي يوسف ذكرها في المنية".

(کتاب الطہارۃ،ج:1،ص:204،سعید)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144503101764

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں