ایک بندے خنزیر کے کھال کے بنے ہوئے کوٹ میں نمازیں پڑھی ہیں، اس کے لیے کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ خنزیر کے تمام اجزاء شرعا حرام اور نجس العین ہے اور اس کی کھال دبا غت سے بھی پاک نہیں ہوتی ؛لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر کسی نے خنزیر کی کھال سے بنے ہوئے کوٹ میں نمازیں پڑھی ہیں ،وہ نمازیں ادا نہیں ہوئی دوبارہ اس کا پڑھنا ضروری ہے اور آئندہ کے لیے اس کو پہننے سے احتراز کرنا لازم ہے۔
فتاوی شامی میں ہے :
"(وكل إهاب) ومثله المثانة والكرش. قال القهستاني: فالأولى وما (دبغ) ولو بشمس (وهو يحتملها طهر) فيصلى به ويتوضأ منه (وما لا) يحتملها (فلا) وعليه (فلا يطهر جلد حية) صغيرة ذكره الزيلعي، أما قميصها فطاهر (وفأرة) كما أنه لا يطهر بذكاة لتقيدهما بما يحتمله (خلا) جلد (خنزير) فلا يطهر، وقدم؛ لأن المقام للإهانة .
(قوله فلا يطهر) أي؛ لأنه نجس العين، بمعنى أن ذاته بجميع أجزائه نجسة حيا وميتا، فليست نجاسته لما فيه من الدم كنجاسة غيره من الحيوانات، فلذا لم يقبل التطهير في ظاهر الرواية عن أصحابنا إلا في رواية عن أبي يوسف ذكرها في المنية".
(کتاب الطہارۃ،ج:1،ص:204،سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410101370
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن